سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204)مرحوم کے ورثاء ایک بیٹا وہ بھی فوت ہو گیا...

  • 15042
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 785

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ محمدعثمان فوت ہوگیااوروارث چھوڑے ایک بیٹامحمدصدیق اورایک بیٹی،اس کےبعدمحمدصدیق فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑےدوبیویاں بنام ست بائی اورخیربانواورایک بیٹاسکندراورایک بہن۔بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک کوکتنا حصہ ملےگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیے کہ سب سےپہلے فوت ہونے والے کی ملکیت سےمرحوم کے کفن دفن کا خرچہ کیاجائےپھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے،پھراگرجائزوصیت کی تھی کل مال کے تیسرےحصے تک سےاداکی جائے اس کے بعد مرحوم کی وارثت  منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم ہوگی۔

فوت ہونے والامحمدعثمان کل ملکیت1روپیہ

وارث:بیٹامحمدصدیق10آنے8پائیاں،بیٹی5آنے4پائیاں

اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾

اس کےبعدمحمدصدیق فوت ہوا۔ملکیت8پائیاں10آنے

وارث:بیوی ست بائی8پائی،بیوی خیربانو8پائی،بیٹاسکندر9آنے4پائی۔بہن محروم۔

اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾


جدیداعشاریہ نظام تقسیم

میت محمدعثمان کل ملکیت100

بیٹا (صديق) عصبہ66.66

بیٹی           عصبہ33.34

میت محمدصديق کل ملکیت66.66

2بیوی8/1/8.332             فی کس4.166

بیٹاعصبہ58.328

بہن محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 607

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ