کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ محمدعثمان فوت ہوگیااوروارث چھوڑے ایک بیٹامحمدصدیق اورایک بیٹی،اس کےبعدمحمدصدیق فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑےدوبیویاں بنام ست بائی اورخیربانواورایک بیٹاسکندراورایک بہن۔بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک کوکتنا حصہ ملےگا؟
معلوم ہوناچاہیے کہ سب سےپہلے فوت ہونے والے کی ملکیت سےمرحوم کے کفن دفن کا خرچہ کیاجائےپھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے،پھراگرجائزوصیت کی تھی کل مال کے تیسرےحصے تک سےاداکی جائے اس کے بعد مرحوم کی وارثت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم ہوگی۔
فوت ہونے والامحمدعثمان کل ملکیت1روپیہ
وارث:بیٹامحمدصدیق10آنے8پائیاں،بیٹی5آنے4پائیاں
اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾
اس کےبعدمحمدصدیق فوت ہوا۔ملکیت8پائیاں10آنے
وارث:بیوی ست بائی8پائی،بیوی خیربانو8پائی،بیٹاسکندر9آنے4پائی۔بہن محروم۔
اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
میت محمدعثمان کل ملکیت100
بیٹا (صديق) عصبہ66.66
بیٹی عصبہ33.34
میت محمدصديق کل ملکیت66.66
2بیوی8/1/8.332 فی کس4.166
بیٹاعصبہ58.328
بہن محروم