کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام حاجی اللہ بخش فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے ایک بیوی 3 بیٹیاں،4بیٹےمحمدبچل،شفیع محمد،علی محمد،ولی محمد۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟
معلوم ہوناچاہیے کہ فوت ہونے والے کی ملکیت میں سےسب سےپہلےفوت ہونے والے کے کفن دفن کا خرچہ نکالاجائے گا،پھراگر مرحوم پرکوئی قرضہ وغیرہ تھاتواسےاداکیاجائےپھر اگرجائزوصیت کی تھی تواسےکل مال کے تیسرےحصے تک سےپوراکیاجائےاس کےبعدباقی رقم اور ملکیت کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم کریں گے۔
مرحوم حاجی اللہ بخش ملکیت1روپیہ 1روپیہ
وارث: پائیوں آنے
بیوی 00 2
بیٹی 03 1
بیٹی 03 1
بیٹی 03 1
بیٹابچل 06 2
شفیع محمد 06 2
علی محمد 06 2
ولی محمد 06 2
باقی 3پائیوں کو11حصےکرکےہربیٹے کودواورہربیٹی کوایک دی جائے گی۔
اللہ تعالی کافرمان ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾
دوسرافرمان:﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
4بیٹے عصبہ63.630 فی کس05.909
3بیٹیاں عصبہ23.683 فی کس7.954