اگر ہندہ کا باپ ہندہ کو اپنے شوہر سے باز رکھے تو وہ شرعاً مجرم ہے یا نہیں ؟
ان الحكم الا لله ّ ہندہ کے باپ کوکوئی حق نہیں ہے کہ ہندہ کواس کے شوہر کےپاس جانے سے روکے ۔ کیونکہ بعد النکاح کاباپ کا کچھ زور ہندہ پر نہیں ہے بلکہ سارا اختیار وزور ہندہ پر اس کے شوہر کا ہے ۔اور باپ ہندہ کا ہندہ کو اس کے شوہر کے پاس جانے سے بلاوجہ شرعی کے روکے یا منع کرے تو بیشک ہندہ کا باپ گناہ گار ہوگا،اور عنداللہ تعالیٰ اس پر مواخذہ ہوگا، کیونکہ ہندہ پر تابعداری زوج کی فرض ہے اور تابعداری باپ کی فرض نہیں ہے ، پس ہندہ کیوں کر مخالفت اپنے شوہر کی کرسکتی ہے ؟
قال الغزالي في احياء العلوم تحت هذا الحديث : وقوله"واطاعت زوجها دخلت جنة ربها" فاضاف النبي صلعم طاعة الزوج الي مباني الاسلام انتهي
پس جب ہندہ کے باپ نے ہندہ کو اس کے شوہر کے پاس جانے سے روکا اور منع کیا ۔اور ہندہ کا شوہر اس امر سے بیزار ہے تو ہندہ کاباپ مناع للخیر ہوا۔اور ہندہ جو بسبب عدم اطاعت زوج اپنے کے مستحق غضب الہی کی ہوگی ۔اس کا باعث ہندہ کا باپ ہوا۔ پس اب ہندہ کا باپ یقینی عاصی ومرتکب کبیرہ کا ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب