کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ لطف علی اوربلوچ خان دونوں بھائی تھے۔بلوچ خان فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےایک بیٹادودا،اس کےبعددوسرافوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے4بیٹےغلام شاہ،غلام اللہ،غلام حسین،ابراہیم،اس کےبعدغلام اللہ فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےدوبیٹےخدابخش اوردودا،ایک بیٹی اورایک پوتا،اس وقت بلوچ خان کےعلاوہ کوئی بھی وارث نہیں ہے۔شریعت محمد کےمطابق وضاحت کریں؟
سب سےپہلےفوت ہونےوالےکی ملکیت سےاس کاکفن دفن کیاجائےپھراگرمیت پوقرض تھاتواسےاداکیاجائےتیسرےنمبرپراگرجائزوصیت کی تھی تواسےساری جائیدادکےتیسرےحصےسےاداکی جائےاس کےبعدساری ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کو1روپیہ قراردےکراس طرح تقسیم ہوگی۔لطف علی8آنے،بلوچ خان8آنے،پھرہرایک کی ملکیت کواپنی اپنی جگہ ایک روپیہ قراردیاجائے۔
فوت ہونےوالابلوچ خان ملکیت1روپیہ
وارث:بیٹا،دودا1روپیہ
پھردودافوت ہواملکیت1روپیہ
وارث:غلام اللہ غلام شاہ غلام حسین ابراہیم
4آنے 4آنے 4آنے 4آنے
غلام فوت ہواملکیت1روپیہ
وارث:بیٹابلوچ خان1روپیہ
اس کےبعدغلام حسین اورابراہیم فوت ہوگئےجن کااورکوئی بھی وارث نہیں صرف بھتیجابلوچ خان ہےوہی وارث بنےگا۔
ان کےبعدلطف علی فوت ہوگیا۔کل ملکیت1روپیہ
وارث: پائی آنے
بیٹاخدابخش 04 06
بیٹادودا 04 06
بیٹی 02 03
علاتی پوتابلوچ محروم
باقی2پائیاں بچیں گی۔ان کےپانچ حصےکرکےہربیٹےکودوحصےاوربیٹی کوایک حصہ دیاجائےگا۔اس کےبعدمذکورہ شخص فوت ہوگیاجس کابھتیجےکےعلاوہ اورکوئی بھی وارث نہیں ہے۔لہٰذاساری ملکیت اس بھتیجےکومل جائےگی۔
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
میت بلوچ خان کل ملکیت100
1بیٹاعصبہ100
میت دودا کل ملکیت100
4بیٹےعصبہ100 فی کس25
میت ایک بیٹابنام غلام اللہ کل ملکیت25
1بیٹاعصبہ25
میت دوسرابیٹابنام غلام حسین کل ملکیت25
بھتیجاعصبہ25
میت لطف علی کل ملکیت100
2بیٹے80 فی کس40
1بیٹی20
علاتی پوتا محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب