کیافرماتےہیں علماءدين اس مسئلہ میں کہ بنام يارمحمدفوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے2بیٹےعمراورعیسیٰ،ایک بیٹی راجبائی بیوی رانی،اس کےبعدعیسیٰ فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےایک سگابھائی عمراورتین بیٹیاں سنگھار،آمنت،مریم اوربیوی فاطمہ،اخیافی بھائی اوراخیافی بھائی کےدوبیٹےرمضان اورارباب۔بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک وارث کوکتناحصہ ملےگا۔
فوت ہونےوالایارمحمد کل ملکیت 1روپیہ
وارث:بیٹاعمر بیٹاعیسیٰ بیٹی راجبائی بیوی رانی
5آنے7پائی 5آنے7پائی 2آنے10پائی صرف2آنے
اس کےبعدعیسیٰ فوت ہوا۔ کل ملکیت7پائی 5آنے
وارث:بیوی فاطمہ 3بیٹیاں سگابھائی عمر اخیافی بھائی کی اولاد
2/1/8پائی 3آنے9پائی مشترکہ 2/1/13پائی محروم
الاحیاء
عمر راجبائی رانی فاطمہ
6آنے2/1/8پائی 2آنے10پائی 2آنے 2/1/8پائی
مریم سنگھار آمنت
1آنہ3پائی 1آنہ3پائی 1آنہ3پائی
هذاهوعندي والعلم عندربي
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
میت یارمحمدکل ملکیت100
2بیٹے عصبہ 70فی کس35
1بیٹی عصبہ 17.5
بیوی8/1/12.5
ایک بیٹامحمدعیسیٰ فوت کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
3بیٹیاں3/2/66.66 فی کس22.22
سگابھائی عصبہ 20.9
اخیافی محروم
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب