کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ایک شخص بچل نامی فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے ایک بیٹاغلام محمداوردوبیٹیاں بیبان اورسونی اس کے بعدغلام محمدوفات پاگیا۔مرحوم غلام محمدنے اپی زندگی میں اپنے بیٹےسلیمان کوکچھ زمین کاٹکڑاکھاتےکرواکردےدیاتھااورسلیمان اپنے والدکی حیاتی میں ہی فوت ہوگیااورسلیمان کےدرج ذیل وارث ہیں:ماں باپ دوبیویاں4بہنیں اوردوچچازادکزن،پھرغلام محمدفوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے 4بیٹیاں فاطمہ،رحیماں،مھنو،چھانی،اورایک بیوی اوردوبھتیجےالھڈنواورخیرمحمد۔اس کے بعدغلام محمدکی بیوی مسمات حواکاانتقال ہوگیاجس نے وارث چھوڑے خاوند،4بیٹیاں،بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک کوکتناحصہ ملے گا؟
معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلےفوت ہونے والے کی ملکیت میں سےاس کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائے گاپھراگرقرض ہوتواسےاداکیاجائےاورپھراگروصیت کی ہوتوسارے مال کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائے اس کے بعدمرحوم کی باقی ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکرمرحوم کےوارثوں میں اس طرح سےتقسیم کی جائے گی۔
مرحوم بچو کل ملکیت 1روپیہ
وارث: بیٹاغلام محمد بیٹی بیبان بیٹی سونی
8آنے 4آنے 4آنے
غلام محمدفوت ہوا ملکیت8آنے
بیوی کوایک آنہ۔وارث چاروں بیٹیوں کومشرتک5آنے4پائیاں،بھتیجاخیرمحمد10پائی،بھتیجااللہ ڈنو10پائی۔
پھرمسمات حوافوت ہوگئی جس کی کل ملکیت کوایک روپیہ قراردیاجائے۔
وارث: 4بیٹیوں کو8پائی اور10آنےمشترکہ اورخاوندکو4پائی اور4آنے۔
نوٹ:......غلام محمد نے جوملکیت اپنے بیٹے سلیمان کے نام کروائی تھی اس میں سےسلیمان کےوارثوں میں تقسیم کی جائے گی۔
مرحوم سلیمان کل ملکیت 1روپیہ
وارث پائیاں آنے
باپ 08 09
ماں 08 02
دوبیویاں مشترکہ 00 04
چاربہنیں محروم
دوچچازاد محروم
جدیداعشاریہ فیصدطریقہ تقسیم
میت بچوکل ملکیت100
غلام محمد 1بیٹاعصبہ50
(بیبان،سونی) 2بیٹیاں عصبہ50فی کس25
میت بیٹاغلام محمدکل ملکیت50
4بیٹیاں2/3/33.333 فی کس8.333
2بھتیجےعصبہ 16.667 فی کس8.333
میت حواکل ملکیت100
خاوند1/4/25
4بیٹیاں3/2/75 فی کس18.75