الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!کسی شخص کی یہ تحقیق صریح نصوص شرعیہ اور اجماع امت کے خلاف ہونے کے سبب مردود اور گمراہی ہے۔جہاں تک دائرہ اسلام سے خارج ہونے یا نہ ہونے کی بات ہے تو اصولی طور ایسا کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ جو اس عقیدہ کا قائل نہ ہو تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے لیکن کسی متعین شخص یا فرد کی اس بنیاد پر تکفیر کرنا درست عمل نہیں ہے۔کیونکہ معین تکفیر میں اسباب، شروط اور موانع کا لحاظ کرتے ہوئے کوئی حکم لگایا جاتا ہے۔ پس یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایسا عقیدہ کفریہ عقیدہ ہے اور اس کا حامل بدعتی، کفریہ اور گمراہ کن عقیدے کا حامل ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
|