(1)......کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں كہ بنام سومرنے اپنی زندگی میں ہی1960میں اپنے تین بیٹوں ملوک،سلیمان،گلن میں زمین تقسیم کردی تھی۔ہرایک بیٹے کو43ایکڑملی،اس کے بعدملوک فوت ہوگیااورزمین کےکھاتے1974ءمیں بیٹوں کے نام ہوئےتھے،بعدمیں محمدملوک کابیٹامولابخش کہتا ہے اس زمین میں میرابھی حق ہے کیونکہ میں نے جدا16ایکڑخریدکراپنےدادےسومرخان کےنام لگوائی تھی چونکہ یہ کھاتامیرےدادےکاتھااس لیےمجھے نہیں ملی،دوسرے دونوں فریقین کاکہنا ہے کہ یہ زمین داداسومرکی ملکیت ہے۔یہ بیانات دونوں فریقین کی موجودگی میں لیے گئےہیں؟
(2)......میاں مولابخش دارالعلوم سےجوتحریرلےکرآیاہےاس میں صرف ایک گروہ کاسوال مذکورہ ہےجب دوسراگروہ سامنے آیاتوپھرسوال کی وضاحت ہوگئی۔اب وضاحت سےبتائیں کہ شریعت محمدی موجب ان16ایکڑکاحقیقی حق دارکون ہے؟(1)......معلوم ہوناچاہیے کہ جب سومرخان نے1960ءمیں اپنے بیٹوں میں زمین تقسیم کی تھی اس وقت مولابخش اپنے دادےسےاپنی زمن لےلیتا،لیکن اس وقت بھی نہیں لی جب کہا گیا کہ گواہ لاوتوگواہ بھی پیش نہیں کیے،پھرجب زمین کی تقسیم 1960ءمیں ہوئی اور1974ء میں بھی کھاتےہوگئےاگراس کاحق ہوتا تواتناعرصہ خاموش کیسےبیٹھارہااپناحق طلب کیوں نہ کیااورپھرورثاء نے صحیح(دستخط)وغیرہ کیےتوکھاتے بنے ہیں اگراس کاحق ہوتا تودستخط نہ کرتا،گواہ بھی پیش کرتا،دوسری بات کہ وہاں کھاتادوسری زمین کاہےجوکہ دوسرےکے حصے میں ہے وہ زمین اپنے کھاتے میں کروائےاسی کھاتابنے گاباقی اس زمین کاکھاتانہیں بنتا۔
(2)...... مولابخش نے جوتحریرمدرسہ دارالعلوم سےلکھوائی ہےاس میں سوال صرف اپنےحق اورفائدےمیں لکھوایاہےاوریہ سوال سراسر(بالکل)غلط ہےاس لیے جب سوال غلط لکھوایاتوجواب بھی غلط ہوجائے گا۔
مذکورہ وجوہات کی بناء پرمولابخش کاحق معلوم نہیں ہوتاشریعت محمدی کے مطابق مولابخش16ایکڑزمین کاحق دارنہیں ہے۔