کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارےمیں كہ حاجی یونس(والد)نےاپنی زندگی میں کچھ بیٹوں اوربچیوں کےنام جائیدادکروائی اورچندبیٹوں اوربیٹیوں کوکچھ بھی نہیں دیا،اب عرض یہ ہے کہ وضاحت کریں کہ کچھ اولادکودینااورکچھ کومحروم رکھناشریعت محمدیہ کے مطابق صحیح ہےیانہیں؟
حدیث میں ہے کہ:((عن ابن عباس رضى الله عنه أن النبى صلى الله عليه وسلم قال:سووابين أولادكم فى العطية...الخ.))
‘‘حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایاکہ ہبہ کرنےمیں اپنی اولادکےمابین برابری کرو۔’’لہذامعلوم ہوناچاہیے کہ مذکورہ تقسیم اورہبہ صحیح نہیں ہےاگرکوئی آدمی اپنی زندگی میں ہی اپنی ملکیت اولادمیں تقسیم کرناچاہےتوبیٹیوں اوربیٹوں کوایک جیسابرابربرابردےاس کےعلاوہ تقسیم کےسارےطریقے درست نہیں ہے۔اس لیے مرحوم کی زندگی میں تقسیم کی ہوئی ملکیت میں سب بہن بھائی برابرکےوارث بنیں گے۔
جیساکہ دوسری حدیث مبارکہ میں بیان فرمایاہے: