السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!
بیرونی ممالک"امارات وغیرہ"سے پیسے بھیجنے کا کاروبار جایز ہے یا نہیں؟ وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!!کرنسی کے کاروبار میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ نقدی کے ساتھ بیع ہے لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ الگ ہونے سے پہلے بایع اور مشتری اپنی اپنی نقدی کو قبضہ میں لے لیں، خواہ وہ نقدی دے کر بینک کی طرف سے تصدیق شدہ چیک وصول کریں کیونکہ چیک بھی نقدی ہی کے قائم مقام ہیں اور خواہ یہ دونوں باہمی سودا کرنے والے مالک ہوں یا وکیل، اور اگر عرف اس طرح نہ ہو تو پھر یہ کاروبار جائز نہ ہو گا اور ایسا کام کرنے والا گناہ گار اور ناقص الایمان تو ضرور ہو گا لیکن وہ اس سے کافر نہیں ہو گا۔ صورت مسئولہ میں مختلف ممالک کی کرنسیوں کا کاروبار جائزہے، بشرطیکہ خریدوفروخت ہاتھ درہاتھ نقد ہو۔ ادھار معاملہ جائز نہیں۔ ھذا ما عندی والله اعلم بالصوابمحدث فتویٰفتویٰ کمیٹی |