کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ پیرحاجی یونس فوت ہوگئےجس نے درض ذیل ورثاءچھوڑے۔ایک بیوی،والدپیرعبدالحق اوروالدہ اور9بیٹے3بیٹیاں۔اس کے بعدپیرعبدالحق فوت ہوگیاجس نے ورثاء میں دوبیویاں ،سات7بیٹے اورایک1بیٹی ۔وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک وارث کوکتنا حصہ ملے گا؟
اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ فوت ہونے والے پیریونس کی ملکیت میں سےپہلےنمبرپراس کی تجہیزوتکفین کاخرچہ نکالاجائے،دوسرے نمبرپراگرفوت ہونے والے پرقرضہ ہےتواسےاداکیاجائے،تیسرے نمبرپراگرکسی کے لیےوصیت کی تھی توکل مال کےتیسرے حصے کے برابرتک سےپوری کی جائے۔اس کے بعدمرحوم کی وراثت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکراس طرح تقسیم کی جائے گی۔بیوی کوآٹھواں حصہ 2آنے ملیں گے۔فرمان الہی ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾والدپیرعبدالحق کوچھٹاحصہ2آنے8پیسےملیں گےاسی طرح والدہ کوبھی چھٹاحصہ 2آنے 8پیسےدیئےجائیں گے۔فرمان الہی ہے:﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ﴾اس كےبعدجوملکیت بچےگی یعنی8پیسےان کو21حصےبناکرہربیٹےکودوحصےاورہربیٹی کوایک حصہ دیاجائےگا۔فرمان الہی ہے: ﴿يُوصِيكُمُ اللَّـهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾......اس کےبعدپیرعبدالحق فوت ہوگئےاس کی ملکیت 2آنے8پیسے وارث دونوں بیویوں کوآٹھواں حصہ دیاجائے گااس کے بعدبھی جورقم بچےگی اس کو15حصے کرکےہربیٹےکودوحصےاورہربیٹی کوایک حصہ ملےگا۔
موجودہ اعشاری نظام میں یوں تقسیم ہوگا
میت پیرحاجی یونس ترکہ100
بیوی8/1/12.5
والد6/1/16.666
والدہ6/1/16.6662
9بیٹے عصبہ46.429 فی کس 5.158
3بیٹیاں عصبہ7.738 فی کس 2.579
میت پیرعبدالحق ترکہ100
2بیویاں8/1/12.5
7بیتےعصبہ81.67
1بیٹی عصبہ5.83