السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے وضوء کے بعد عام عادت کے مطابق جرابیں پہن لیں آئندہ نماز کے وقت اس نے ان پر مسح کر لیا اور نماز پڑھی حالانکہ اس کی نیت مسح کرنے کی نہ تھی وہ صرف یہ کہتا ہے کہ میں نے جرابیں وضوء کی حالت میں پہنی ہیں کیا یہ مسح ٹھیک ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ مسح بلا نیت ہے رسول اللہﷺ کا فرمان ہے :
«إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ» لہٰذا یہ مسح نہیں ہوا اگر جرابیں پہنتے وقت مسح کی نیت نہیں تھی اور مسح کرتے وقت نیت تھی تو یہ مسح درست ہے ۔
’’قَالَ صَاحِبُ الْہِدَایَۃِ : وَلاَ یَجُوْزُ الْمَسْحُ عَلَی الْجَورَبَیْنِ عِنْدَ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اﷲُ إِلاَّ أَنْ یَّکُوْنَ مُجَلَّدَیْنِ أَوْ مُنَعَّلَیْنِ ۔ وَقَالاَ : یَجُوْزُ إِذَا کَانَا ثَخِیْنَیْنِ لاَ یَشِفَّانِ ۔ ۱ہـ وَقَالَ : وَعَنْہُ أَنَّہُ رَجَعَ إِلَی قَوْلِہِمَا وَعَلَیْہِ الْفَتْوٰی‘‘۔
صاحب ہدایہ نے کہا امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک جرابوں پر مسح جائز نہیں ہاں جرابوں کے مجلد یا منعل ہونے کی صورت میں جائز ہے اور صاحبین (امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہما اللہ تعالیٰ) نے فرمایا جرابوں پر مسح جائز ہے جبکہ وہ موٹی ہوں پتلی باریک نہ ہوں ۔
نیز صاحب ہدایہ نے فرمایا اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے ہے کہ انہوں نے صاحبین امام ابو یوسف اور امام محمد کے قول کی طرف رجوع کر لیا اور اسی پر فتویٰ ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب