سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حاملہ عورت کو طلاق دینا

  • 14976
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1966

سوال

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!

میں نے اپنی بیوی کو حمل کی حالت میں طلاق دی ہے اب لڑکی اپنے ماں باپ کے گھر سے میرے گھر آ چکی ہے کیا میرا اس سے رجوع ہو چکا ہے


وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!!

(1) حالت حمل میں میاں بیوی کو ناگزیر وجوہ کی بنا پر طلاق دینا چاہے تو طلاق دے سکتا ہے اور اگر اس حالت میں طلاق دے گا تو طلاق واقع ہو جائے گی نسائی اور صحیح مسلم میں ہے :

«عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ طَلَّقَ اِمْرَأَتَهُ وَهِیَ حَائِضٌ ، فَذَکَرَ «عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ» ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ ﷺ ،فَقَالَ «لَهُ»: مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِیَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ»صحيح نسائى ج2ص 716

’’ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی پس یہ بات حضرت عمر نے نبیﷺ کو بتائی تو رسول اللہﷺنے عمر کو فرمایا کہ اسے حکم دیں کہ وہ رجوع کرے پھر حالت طہر یا حمل میں طلاق دے‘‘

(2) حالت حمل میں میاں نے بیوی کو کہہ دیا ’’میں نے تجھ کو طلاق دی‘‘ تو طلاق ہو جائے گی جیسا کہ نمبر۱ میں لکھا جا چکا ہے اس صورت میں چونکہ عدت وضع حمل ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَأُولـٰتُ الأَحمالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعنَ حَملَهُنَّ... ﴿٤﴾... سورةالطلاق

’’اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (بچہ جننے) تک ہے‘‘ اس لیے میاں گواہوں کی موجودگی میں وضع حمل سے قبل بیوی کے ساتھ رجوع کر سکتا ہے بشرطیکہ یہ طلاق تیسری نہ ہو اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :

﴿وَبُعولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَ‌دِّهِنَّ فى ذ‌ٰلِكَ إِن أَر‌ادوا إِصلـٰحًا... ﴿٢٢٨﴾... سورةالبقرة

’’ان کے خاوند اگر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لینے کے زیادہ حقدار ہیں‘‘ اگر عدت ختم ہو جائے وضع حمل ہو جائے تو ان دونوں میاں بیوی کا آپس میں نیا نکاح درست ہے بشرطیکہ دونوں باہم راضی ہوں اور طلاق تیسری نہ ہو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعضُلوهُنَّ أَن يَنكِحنَ أَزو‌ٰجَهُنَّ إِذا تَر‌ٰ‌ضَوا بَينَهُم بِالمَعر‌وفِ... ﴿٢٣٢﴾... سورةالبقرة

’’جب تم نے اپنی عورتوں کو طلاق دے دی پھر وہ اپنی عدت پوری کر چکیں تو انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو ۔ جب وہ آپس میں راضی ہوں ساتھ اچھے طریقے سے‘‘

هذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ