السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!
برائے کرم یہ ارشاد فرما,دیں کہ اگر نکاح ہو جائے اور رخصتی نہ ہو تو کیا میاں بیوی مباشرت کر سکتے ہیں وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!!نکاح کے بعد بیوی اپنے شوہر کے لیے حلال ہو جاتی ہے۔ بعد از نکاح دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات بحال کرسکتے ہیں، چاہے رخصتی نہ بھی ہوئی ہو۔ البتہ اس حوالے سے عرف اور معاشرتی اخلاقیات کو ملحوظ رکھنا چاہئے۔لیکن شادی سے پہلے، اگرچہ منگنی بھی ہو گئی ہو، مرد و عورت کسی قسم کے تعلقات روا نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ایک دوسرے سے باتیں کر سکتے ہیں۔ نکاح سے پہلے لڑکا اپنی منگیتر کے لیے غیر محرم ہی رہے گا اور غیر محرم سے خلوت و تنہائی اختیار کرنا یا میل جول بڑھانا حرام ہے۔ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے: "ومن کان یؤمن بالله والیوم الآخر فلا یخلون بامرأة لیس معها ذو محرم منها فإن ثالثهما الشیطان"(ارواء الغلیل : 1813) ’’جو شخص اللہ تعالی اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہرگز کسی ایسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے جس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو، کیونکہ (ایسی صورت میں) ان دونوں کا تیسرا (ساتھی) شیطان ہوتا ہے۔‘‘ هذا ما عندی والله اعلم بالصوابمحدث فتویٰفتویٰ کمیٹی |