السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں ۔؟برائے قرآن وحدیث سے جواب مطلوب ہے۔جزاکم اللہ خیرا وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!!جی ہاں انبیاء علیہم السلام کی حیات پر صحیح احادیث دلالت کرتی ہیں ، جیسا کہ شہداء کی حیات پر قرآن کریم نے صراحت کی ہے لیکن یہ برزخی حیات ہے جس کی کیفیت و ماہیت کو ماسوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا ۔ اور برزخی زندگی کا دنیاوی زندگی پر قیاس کرنا جائز نہیں ہے ۔ من جملہ احادیث میں سے جن کو امام ابوداؤد اور امام نسائی رحمہم اللہ نے صحیح سند سے روایت کیا ہے ۔ ان من افضل ایامکم یوم الجمعة فیه خلق آدم و فیه قبض و فیه النفخۃ و فیه الصعقة فاکثروا علیَّ الصلوة فیه فإن صلاتکم معروضة علیَّ قالوا یا رسول وکیف تعرض صلاتنا علیک وقدأرمت قال إن اﷲ حرم علی الارض أجساد الانبیاء (ابوداود ج والنسائی فی الجمعة وابن ماجه )بے شک جمعہ کا دن تمہارے دنوں میں افضل ہے اسی دن میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن میں انہوں نے وفات پائی اور اسی دن میں صور پھونکا جائے گا اور اسی دن میں قیامت قائم ہوگی پس تم اس دن میں مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو اس لئے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے تو صحابہ رضوان اللہ علیہم نے عرض کی اے اللہ کے رسول کیسے ہمارا درود آپ پر پیش کیا جائے گا ؟ آپ تو مٹی ہو چکے ہوں گے تو آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے انبیاء علیہم السلام کے جسد کو زمین پر حرام کیا ہے ۔ یہ حدیث آپؐ کی اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کی حیات پر دلالت کرتی ہے مگر یہ کہ آپ کی یہ حیات آپ کی وفات سے پہلے والی حیات سے مختلف ہے اور یہ برزخی حیات ہے اور یہ ایک پوشیدہ راز ہے جس کی حقیقت کو ما سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا لیکن یہ واضح اور ثابت شدہ امر ہے کہ برزخی حیات دنیاوی حیات کے بالکل مختلف ہے اور برزخی حیات کو دنیاوی حیات کے قوانین کے تابع نہیں کیا جائے گا اس لئے کہ دنیا میں انسان کھاتا ہے ، پیتا ہے ، سانس لیتا ہے ، نکاح و شادی کرتا ہے ، حرکت کرتا ہے اور اپنی دوسری ضروریات پوری کرتا ہے ، بیمار ہوتا ہے اور گفتگو وغیرہ کرتا ہے ۔ کسی کے بس کی بات نہیں ہے کہ مرنے کے بعداس کو یہ تمام امور پیش آتے ہوں حتی کہ انبیاء علیہم السلام کے لئے بھی ان میں سے کوئی ایک چیز ثابت نہیں ہو سکتی ۔ هذا ما عندی والله اعلم بالصوابفتویٰ کمیٹیمحدث فتویٰ |