السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!
کیاجبرا دلوائی ہوئی طلاق واقع ہو جاتی ہے قرآ ن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتة! الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!!جبری طلاق شرعا کالعدم ہے۔اس کاوقوع نہیں ہوتا۔امام ابن ماجہ رحمۃ اللہ نے باب ’’طلاق المکرہ والناسی ‘‘میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ «ان الله تجاوز لامتی عما توسوس به صدورها مالم تعمل او تتکلم به ومااستکرهوا علیه» (سنن إبن ماجه ۱۔۶۵۹۔۲۰۴۴)’’یقینا اللہ تعالیٰ نے میری امت کے سینوں کے خیالات و وساوس کو معاف کر دیا ہے جب تک وہ ان خیالات کو عملی جامہ پہنا نہیں لیتے یا بات نہیں کر لیتے اور اس بات کو بھی معاف کر دیا ہے جس پر انہیں مجبور کر دیا گیا ہو‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جبرا طلاق دلوانے سے طلاق واقع نہیں ہوتی اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔۔ «لا طلاق ولا عتاق فی إغلاق»(إبن ماجه۔ ابوداود ۱۔۵۰۷)(طلاق اور آزادی زبردستی نہیں ہوتی) اس حدیث سےبھی ثابت ہوتا ہے کہ جبرا طلاق واقع نہیں ہوتی هذا ما عندی والله اعلم بالصوابفتویٰ کمیٹیمحدث فتویٰ |