السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!
ایک آدمی نے ا پنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دیں ہیں کیا وہ مطلقہ بیوی سے رجوع یا نکاح کر سکتا ہے؟ وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته! الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالالحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!!عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : «کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اﷲِﷺوَاَبِیْ بَکرٍْ وَّسَنَتَيْنِ مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَةٌ فَقَالَ عُمَرَ بْنُ الْخَطَّابِ اِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجَلُوْا فِیْ اَمْرٍ کَانَتْ لَهُمْ فِيْهِ اَنَاةٌ فَلَوْ اَمْضَيْنَاه فَاَمْضَاه عَلَيْهِمْ»صحيح مسلم جلد اول صفحه 477’’رسول اللہﷺابوبکر صدیق اور عمر بن خطاب کے ابتدائی دو سالوں میں اکٹھی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی تھیں پھر سیدنا عمر نے فرمایا جس کام میں لوگوں کے لیے سوچ وبچار کی مہلت دی گئی تھی اس میں انہوں نے جلدی کی اگر ہم ان پر تینوں لازم کر دیں تو انہوں نے اس فیصلے کو ان پر لازم کر دیا‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا صورت مسئولہ میں دی ہوئی تین طلاقیں ایک طلاق ہے تو اگر یہ تیسری طلاق نہیں تو عدت کے اندر رجوع بلا نکاح اور عدت کے بعد نیا نکاح مطلقہ بیوی کے ساتھ درست ہے قرآن مجید میں ہے : ﴿وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعضُلوهُنَّ أَن يَنكِحنَ أَزوٰجَهُنَّ إِذا تَرٰضَوا بَينَهُم بِالمَعروفِ...﴿٢٣٢﴾... سورةالبقرة
’’اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کے‘‘ هذا ما عندی و الله اعلم بالصوابفتویٰ کمیٹیمحدث فتویٰ |