سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز عصر سے پہلے یا بعد میں تحیۃ المسجد پڑھنا

  • 14961
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2331

سوال

نماز عصر سے پہلے یا بعد میں تحیۃ المسجد پڑھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سوال:کیاعصر کی نماز سے پہلے یا بعد میں تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں؟عصر کے بعد پڑھنے سے مراد یہ ہے کہ آدمی عصر پڑھ چکا ہو۔ اب وہ دوبارہ مسجد میں داخل ہواور مغرب کا وقت داخل نہ ہوا ہو،وہ مغرب کے انتظار میں مسجد میں داخل ہو تو کیا وہ دو رکعت نفل پڑ ھ سکتا ہے؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جواب:نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ جب کوئی شخص مسجد میں آئے تو تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھنے سے پہلے نہ بیٹھے:

(إذا دخل أحدکم المسجد فلیرکع رکعتین قبل أن یجلس)(بخاری: 425)

''جب تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے۔''

نماز عصر سے پہلے تحیۃ المسجد پڑھنے میں تو کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے،کیونکہ یہ وقت ممنوع اوقات میں شامل نہیں ہے۔جبکہ عصر کے بعد ممنوع اوقات ہونے کے سبب تحیۃ المسجد پڑھنے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔

اور اس سلسلے میں راجح بات یہ ہے کہ ان اوقات میں سببی نماز پڑھنا جائز ہے، جبکہ غیر سببی نماز ناجائز ہے۔ شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :

ھذا القول ھو أصح الأقوال وھو مذھب الشافعی وإحدی الروایتین عن أحمد واختارہ شیخ الإسلام ابن تیمیة وتلمیذہ العلامة ابن القیم وبه تجتمع الأخبار (حاشیہ فتح الباری:2/59)

''یہ صحیح ترین قول ہے اور یہی امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور ایک روایت کے مطابق امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہی مسلک اختیارکیا ہے اور اسی سے احادیث کے درمیان بھی تطبیق ہو جاتی ہے۔''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے