کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ جمال خاتون نےاپنی زندگی میں ہی اپنے والدکی وراثت میں سےملےہوئےکل حصہ اپنی خوشی اوررضامندی کے ساتھ اپنے چچازادبھائیوں غلام حسین اورحبیب اللہ کوبطورہبہ اورہبہ کرکےدےدی۔
اب جمال خاتون کی وفات کے بعدجمال خاتون کابیٹااوردوسرے وارث مذکورہ ہبہ کی ہوئی ملکیت واپس لیناچاہتے ہیں۔وضاحت کرین کہ اس ہبہ کی ہوئی ملکیت کوواپس لیناجائزہےیانہیں،شریعت محمدی کے مطابق اس کاحکم کیاہے؟
معلوم ہوناچاہیےکہ ہبہ کی ہوئی ملکیت واپس لینا ناجائز ہےجیساکہ حدیث مبارکہ میں رسول اللہﷺنے فرمایاہے:
‘‘ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایاکہ ہبہ کی ہوئی چیزکو لوٹنے والا کتے کی مانند ہے جوقے کرتا ہے اورپھراس کوکھا لیتا ہے۔’’
معلوم ہواکہ مالک کی ہبہ کی ہوئی ملکیت واپس لیناناجائز ہے اس لیےورثاکے لیے اس ہبہ کی ہوئی ملکیت کوواپس لینابالاولی ناجائز ہے۔