کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ ابراہیم فوت ہوگیا جس نےدرج ذیل ورثاء چھوڑے۔چچازادبھائی فیض محمداوراسماعیل،پھربعدمیں فیض محمد وفات پاگیاجس نے ایک بیوی جامل تین بیٹیاں کابلہ،سنگھار،رحیماں،ایک بھائی اسماعیل وارث چھوڑا۔بعدمیں اسماعیل کاانتقال ہوگیاجس نے یہ ورثاء چھوڑے ہیں پانچ بیٹے عثمان،قاسم،اللہ ڈنو امین،سائیڈٹو،ایک بیٹی صفوراں،ابراہیم نے اپنی زندگی میں ہی چچازاداسمعیل کے بیٹے قاسم کوکل ملکیت دینے کی وصیت بھی کی تھی اب عرض یہ ہےکہ مذکورہ ورثاء کوشریعت کےمطابق کتناحصہ ملےگااورابراہیم کی وصیت کےمطابق قاسم کوکتناحصہ ملےگا۔
معلوم ہوناچاہیےکہ مرحوم ابراہیم کی ملکیت میں سےپہلےاس کےکفن دفن کاخرچہ اداکیاجائے،اس کے بعداگرابراہیم پرقرض تھاتواس کو اداکیاجائے۔اس کے بعدابراہیم نے قاسم ولداسمعیل کے لیے جووصیت کی تھی کل مال کےتیسرے حصے سےاس وصیت کوپوراکیاجائے۔اس کے بعد جوملکیت باقی بچے گی اسےایک روپیہ قراردے کراس طرح تقسیم کیاجائے گا۔مرحوم ابراہیم کے وارث صرف دوچچازادبھائی ہیں لہذاملکیت دونوں فیض محمداوراسمعیل کےدرمیان آدھی آدھی یعنی ہرایک کو8آنےملیں گے۔مرحوم فیض محمدکی ملکیت 8آنے تھی۔اس میں سےبیوی جامل کوآٹھواں حصہ1نہ،تین بیٹیوں کو2تہائی2بٹا3یعنی5آنے4پائیاں ملیں گی،باقی بچا1آنہ8پائیاں یہ فیض محمدکے بھائی اسمعیل کوملیں گے۔مرحوم اسمعیل کوفیض محمداورابراہیم کی ملکیت میں سے حصہ ملاتھا۔9آنے 8پائیاں،اس ملکیت کے 11حصے کرکےہرایک بیٹے کودوحصے اورہربیٹی کوایک حصہ دیاجائے گا۔مزیدوضاحت نیچے نقشےکےاندربتائی جارہی ہےوہاں دیکھیں۔
مرحوم ابراہیم:......ملکیت1روپیہ
ورثاء:......چچازادفیض محمد8آنے۔چچازاداسمعیل 8آنے
فوت ہونے والافیض محمد:......ملکیت8آنے
ورثاء:......تین بیٹیاں کابلہ،سنگھار،رحیمہ مشترکہ طورپر5آنے4پائیاں،بیوی جامل1آنہ۔بھائی محمداسمعیل 1آنہ 8پائیاں۔
فوت ہونے والااسماعیل:......ملکیت9آنے8پائیوں کو11حصے کرکےتقسیم کیاجائے گا۔
وارث:......بیٹا2حصے،بیٹا2حصے،بیٹا2حصے،بیٹا2حصے،بیٹا2حصے،بیٹی 1حصہ۔
هذاهوعندي والعلم عندربي.
موجودہ اعشاریہ نظام میں یوں تقسیم ہوسکتا ہے۔
میت ابراہیم کل ملکیت 100
چچازادبھائی فیض محمدعصبہ50
چچازادبھائی اسماعیل عصبہ50
میت فیض محمد کل ملکیت 50
بیوی 1بٹا8= 6.25
تین بیٹیاں2بٹا3 33.3 فی کس 11.1
بھائی اسماعیل عصبہ10.41
میت اسماعیل کل ملکیت 60.41
پانچ بیٹے عصبہ54.91 فی کس10.98
ایک بیٹی عصبہ5.49