سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(160) مرحوم کی دو بیوں کی اولاد میں تقسیم وراثت

  • 14947
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 791

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ  کےبارےمیں کہ محمدصدیق کی دوشادیاں تھیں۔ایک بیوی سےایک بیٹااوربیٹی اس کے بعدبیوی فوت ہوگئی۔محمدصدیق نےدوسری شادی کرناچاہی مگرگھروالوں نے اس وقت فوتی سےتمام ملکیت بیٹے اوربیٹی کےنام لکھوادی اورمحمدصدیق نے دوسری شادی کی اس سےایک بیٹی پیداہوئی اب محمد صدیق فوت ہوگیاہےاس کی بیوی اورایک بیٹی زندہ ہے۔اب اس بیٹی کواپنے باپ کی اصل ملکیت سےکچھ نہیں ملا۔باقی والدکے بعدمیں لیے ہوئے دوکانوں سےاس بیوی اوربیٹی کوشریعت کےمطابق حصہ ملا۔اب عرض یہ ہے کہ مرحوم محمدصدیق کی اصل ملکیت سےاس بیوی اوربیٹی کوکچھ ملے گایا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ فوتی اگراپنی زندگی میں تمام ملکیت اپنے بیٹے اوربیٹی کے حوالے کردےتویہ جائز ہے اوراس وقت کوئی دوسری اولادنہیں ہے۔یہ اس صورت میں ناجائز ہوتی جب کچھ اولادکوملکیت دےدےاورکچھ کو محروم کردےحالانکہ اس وقت کوئی دوسری اولادنہیں تھی۔باقی ملکیت بعدمیں فوتی نےبنائی اس میں حصہ کے مطابق ہرایک کوحصہ ملا۔فوتی نے جوپہلے لکھ کردیاپہلے جووارث تھے وہ ملکیت ان وارثوں کی ہوگی۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 557

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ