سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(158)ہبہ کی ہوئی ملکیت واپس لینا

  • 14945
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1234

سوال

(158)ہبہ کی ہوئی ملکیت واپس لینا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ احمدخان نے اپنے بیٹوں میں ملکیت ان کے ناموں پرکروادی ان میں سےایک لڑکانافرمان ہوگیااورساری ملکیت پرقبضہ کرناچاہتا ہےاوراحمدخان نے اپنے اس بیٹے کوہبہ کی ہوئی ملکیت بیٹے س واپس لیناچاہتاہےبتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق اس کاکیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہیےکہ والداپنے بیتے کودی ہوئی ملکیت واپس لےسکتاہے:

((عن ابن عباس وابن عمررضی االله عنه النبى صلى الله عليه وسلم قال لايحل  لرجل أن يعطى عطية أويهب هبة فيرفيهاإلاالوالدفى مايعطى ولده.)) أخرجه ابوداود’كتاب البيوع’بان الرجوع فى الهبة’رقم الحديث:٣٥٣٩.
‘‘ابن عباس اورابن عمررضی اللہ عنہ سےروایت ہے  کہ نبی کریمﷺنے فرمایا:کسی آدمی کے لیے جائز نہیں ہے کہ عطیہ تحفہ کرکےواپس لےمگروالداپنی اولادکودی ہوئی چیز واپس لےسکتا ہے۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 556

محدث فتویٰ

تبصرے