سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(151) اہل حدیث

  • 14937
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1342

سوال

(151) اہل حدیث
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اہل حدیث کہلانے کے متعلق کچھ وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح اسلام پر وہ ہے اورشرع کا متبع وہ ہے اورقرآن وحدیث کا حقیقی تابعداروہ ہے جوقرآن وحدیث پرعمل کرتاہے۔اورفرقہ بندی کی قرآن وحدیث میں منع واردہے۔

﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّ‌قُوا﴾ (آل عمران: ١٠٣)

‘‘اللہ کی رسی کو مضبوطی سےتھامواورپھوٹ نہ ڈالو۔’’

اوریہ جوحنفی،شافعی،مالکی،حنبلی،دیوبندی،بریلوی وغیرہافرقہ بنارکھے ہیں یہ سراسراللہ اوراس کے رسول کی مخالفت ہے اللہ تعالی نے اس طرح فرقہ بندی بنانے کی اجازت نہیں دی ہے یہ لوگوں کی ایجاد ہے اوریہ بدعت سیئہ انہی کی پیداوارہےجس کو ہرگزپسندکی نگاہ سےنہیں دیکھاجاسکتا۔اللہ تعالی نے ہمیں مسلمان کیا ہےاورگمراہ فرقوں سےامتیازکرنے کے لیے اگرکوئی پوچھے تویہ کہناکافی ہے کہ ہم اہلحدیث مسلک کے ہیں ۔یعنی قرآن وحدیث پرعمل  کرنے والے ہیں ۔

قرآن کریم میں حدیث کالفظ قرآن کے لیے بھی استعمال ہواہے:

﴿فَبِأَىِّ حَدِيثٍۭ بَعْدَهُۥ يُؤْمِنُونَ﴾ (الاعراف:١٨٥)

‘‘پھراب یہ اس کے بعدکس بات پرایمان لائیں گے۔’’

﴿فَلْيَأْتُوا۟ بِحَدِيثٍ مِّثْلِهِۦٓ إِن كَانُوا۟ صَـٰدِقِينَ﴾ (الطور:٣٤)

‘‘اچھااگریہ سچے ہیں تواس جیسی ایک بات یہ بھی تولےآئیں؟’’

اسی طرح رسول اللہﷺکےکلام کوبھی قرآن نے حدیث کہاہے:

﴿وَإِذْ أَسَرَّ‌ ٱلنَّبِىُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَ‌ٰجِهِۦ حَدِيثًا﴾ (التحريم:٣)

‘‘اوريادکرجب نبی(ﷺ)نے اپنی بعض بیویوں سےایک پوشیدہ بات کہی۔’’

حدیث شریف میں بھی حدیث کا لفظ قرآن وحدیث رسول اللہﷺکے لیے استعمال ہواہےلہذا اہلحدیث کامطلب ہواقرآن وحدیث پرعمل کرنے والے۔

یاد رہےکہ یہ لفظ صرف امتیاز کے لیے ہے نہ کہ فرقہ بندی کے لیے ۔اصل میں ہمارانام صرف مسلم ومسلمون ہے باقی ایک غیر مسلم کوکس طرح پتہ پڑے کہ کون حق پر ہے تو اس کے لیے آسان راستہ یہ ہے  کہ آج قرآن اوراحادیث صحیحہ کے تراجم،سندھی،اردواورانگریزی زبانوں میں ہوچکے ہیں۔ایک غیرمسلم منصف مزاج تعصب ترک کرکےخالی الذہن محض حق کی تلاش اورصحیح راستہ معلوم کرنے کے خاطران قرآن وحدیث کے تراجم کامطالعہ کرےاس کوخودمعلوم ہوسکتا ہے  کہ حق کس طرح آیاحنفی طرف،یامالکی ،شافعی یاحنبلی کی طرف یابریلوی یادیوبندیت کی طرف یاکسی اورفرقہ کی طرف اسی طرح غیرجانبدارہووہ دین کےان سرچشموں کامطالعہ کرےگاتوان شاءاللہ اس کوحق معلوم ہوجائے گااورقرآن میں وعدہ کیاگیا ہے کہ جواللہ کے راستہ کوحاصل کرنے کی کوشش کرےگااللہ تعالی ضروراس کودنیا کاراستہ دکھائے گا۔

﴿وَٱلَّذِينَ جَـٰهَدُوا۟ فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَمَعَ ٱلْمُحْسِنِينَ﴾ (العنكبوت:٦٩)

‘‘اورجولوگ ہماری راہ میں سختیاں برداشت کرتے ہیں ہم انھیں اپنی راہیں ضروردکھاتے ہیں یقینااللہ تعالی نیکوکاروں کاساتھی ہے۔’’

بہرحال حق کے متلاشی کوکسی فرقہ کی طرف دیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ براہ راست قرآن وحدیث کامطالعہ کرےاوران تمام فرقوں کاقرآن وحدیث سےموازنہ کرے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 546

محدث فتویٰ

تبصرے