ماہ شعبان کے درمیان میں جوروزے رکھے جاتے ہیں اورجن پرکچھ اہلحدیث بھائی بھی عامل ہیں یہ احادیث میں سےثابت ہیں یا نہیں؟ان کا حکم کیا ہے؟یہ سنت ہیں یابدعت؟
صحیح احادیث سےجومعلوم ہوتاہے۔(جتنامجھےعلم ہے)وہ یہ
ہےکہ اس ماہ شعبان میں رسول اکرمﷺدوسرے مہینوں کی نسبت زیادہ روزےرکھتے تھے۔
باقی خاص بیچ کے بارے میں مجھے ابھی تک کوئی صحیح حدیث معلوم ہونہ سکی ہے اس لیے اس مہینے میں جوروزہ رکھے گا۔(شروع بیچ،یاآخرکوخاص نہ کرکے)تووہ سنت کامتبع ہےاوراس کواس کااجروثواب بھی ملےگا۔ماہ شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کے بارے میں صحاح ستہ میں احادیث موجودہیں۔