ایک مولوی صاحب نے سورۃ بقرۃ کی آخری آیت پڑھی:
سورۃ مسئولہ میں مولاناکہلواناجاجائزنہیں بلکہ جائز ہے۔باقی آیت کامذکورہ سےمستعمل کااستدلال لینادرست نہیں کیونکہ مولاناکالفظ مشترکہ لفظ ہے جس کے بہت سےمعنی ہیں لہذایہ لفظ بہت سےمعنی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
((وفى النهاية المولى يقع على جماعة كثيرة كالرب والمالك’والسيدوالمنعم والمعتق والناصر’والمحب والتابع والجاروابن العم والحليف والمقيدوالمهروالعبدوالمنعم عليه.))اس کامطلب ہے کہ یہ لفظ ایک ہی ہے جوسیداورعبدپراستعمال کیاجاتا ہے۔
اس لفظ کو غیراللہ کے لیے استعمال کیا گیا ہے:
دیکھیں ایک ہی لفظ دونوں اشخاص پرایک ہی وقت میں اورایک ہی معنی میں استعمال کیاگیاہےجب کہ رسول اللہﷺنےاس لفظ کواللہ کے علاوہ غیراللہ پراستعمال فرمایاہےاس لیےمعلوم ہواکہ مولاناکالفظ اللہ کے علاوہ کسی اورکے لیے بھی استعمال کرناجائز ہے،اگرناجائزہوتاتورسول اللہﷺکیسے غیراللہ کے لیے استعمال فرماتے،اسی طرح ایک اورحدیث میں بھی جوصحیح بخاری کی حدیث ہے مزیددلیل کےطورپرپیش کی جاتی ہے: