سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(36) وضو کے فرائض

  • 1492
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 1670

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وضوء کے فرائض کی وضاحت کریں کیا ’’بسم اﷲ‘‘ پڑھنا فرائض میں ہے اور سنا ہے کہ ’’بسم اﷲ‘‘ والی حدیث ضعیف ہے ۔ اس بارے آپ کا کیا خیال ہے۔ اور ’’بسم اﷲ‘‘ کے بعد ہتھیلیوں کا دھونا بھی فرائض میں شامل ہے ؟ نیت اور تواتر بھی فرائض میں شامل ہے ؟ بہرحال آپ فرائض وضوء مکمل طور پر تحریر فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

 وضوء کے فرائض مندرجہ ذیل ہیں ۔

(۱) نیت واخلاص : رسول اللہﷺ نے فرمایا

«اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ»(بخاری، مسلم)

اعمال صرف نیتوں کے ساتھ ہیں 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :«فَاعْبُدِ اﷲَ مُخْلِصًا لَّہٗ الدِّیْنَ»

دین واطاعت کو اللہ کے لئے خالص کرتے ہوئے اللہ کی عبادت کر 

نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

«اَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ»

دین خالص اللہ کے لئے ہے-سورة زمر

(۲) اﷲ تعالیٰ کا نام ذکر کرنا : رسول اللہﷺ نے فرمایا :«لاَ وُضُوْئَ لِمَنْ لَّمْ یَذْکُرِ اسْمَ اﷲِ عَلَیْہِ»

جو کوئی وضوء پر اللہ کا نام ذکر نہ کرے اس کا کوئی وضوء نہیں ۔(ابوداؤد،کتاب الطہارت/ترمذی/ابن ماجہ،بیہقی، دارقطنی اور مستدرک حاکم)

(۳) کلی کرنا : رسول اللہﷺنے فرمایا : «اِذَا تَوَضَّاْتَ فَمَضْمِضْ»

جب تو وضوء کرے تو کلی کر‘‘ (ابوداؤد)

(۴) ناک میں پانی چڑھانا : رسول اللہﷺنے فرمایا : «اِذَا تَوَضَّأَ اَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ فِیْ اَنْفِہٖ مَائً»

جب تم سے کوئی  وضوء کرے تو وہ اپنی ناک میں پانی ڈالے۔(بخاری،ابوداؤ)

(۵) ناک جھاڑنا : رسول اللہﷺ نے فرمایا :«ثُمَّ لِیَنْثُرْ»

پھر اپنی ناک کو جھاڑے۔(بخاری،ابوداؤد)

(۶) ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ: رسول اللہﷺنے فرمایا : «وَبَالِغْ فِیْ الْاِسْتِنْشَاقِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا»

اور ناک کے اندر پانی چڑھانے میں مبالغہ کر مگر کہ تو روزہ دار ہو۔(ابوداؤد،ترمذی)

(۷) چہرہ دھونا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ یٰٓـاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ﴾

اے ایمان والو جب تم نماز کی طرف کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو دھو لو۔(سورۃ المائدۃ)

(۸) داڑھی کا خلال کرنا : رسول اللہﷺ نے اپنی داڑھی مبارک کا خلال کیا اور فرمایا «هٰکَذَا اَمَرَنِیْ رَبِّی»

میرے رب نے مجھے ایسے ہی حکم دیا ہے۔(ابوداؤد،مستدرک)

(۹) کہنیوں تک دونوں ہاتھ دھونا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ﴾

اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کو دھو لو۔(سورۃ المائدۃ)

(۱۰) ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال کرنا : رسول اللہﷺنے فرمایا :«وَخَلِّلْ بَیْنَ الْاَصَابِعِ»

اور انگلیوں کے درمیان خلال کر۔(ابوداؤد)

نیز رسول اللہ ﷺنے فرمایا : «خَلِّلْ بَیْنَ اَصَابِعِ یَدَیْکَ وَرِجْلَیْکَ»

اپنے دونوں ہاتھوں اور پائوں کی انگلیوں کا خلال کر۔(ترمذی،الطہارۃ۔باب فی تخلیل الاصابع۔ابن ماجہ ،الطہارۃ۔باب تخلیل الاصابع)

(۱۱) سر کا مسح کرنا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : «وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ»

اور اپنے سروں کا مسح کرو(۔سورۃ المائدۃ)

(۱۲) کانوں کا مسح کرنا : رسول اللہﷺنے فرمایا : «اَلاُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ»

دونوں کان سر سے ہیں۔(ابوداؤد،ترمذی)

(۱۳) ٹخنوں تک دونوں پاؤں کا دھونا: رسول اللہﷺنے پائوں دھوتے وقت ایڑیاں تر نہ کرنے والوں کو ڈانٹ پلاتے ہوئے فرمایا : «وَیْلٌ لِّلاَعْقَابِ مِنَ النَّار» ان ایڑیوں کے لئے آگ کی ویل ہے۔(بخاری،مسلم اور دیگر کتب احادیث)

(۱۴) پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا : اس فرض کے دلائل ہاتھوں کی انگلیوں کے خلال کے فرض ہونے کے دلائل میں بیان ہو چکے ہیں ۔ وہیں ملاحظہ فرمائیں ۔

(۱۵) دائیں جانب سے ابتداء کرنا : رسول اللہﷺنے فرمایا : «اِذَا لَبِسْتُمْ وَاِذَا تَوَضَّاْتُمْ فَابْدَئُ وْا بِمَیَامِنِکُمْ»’’اَوْ کَمَا قَالَ  ﷺ‘‘

جب تم لباس پہنو اور جب تم وضوء کرو تو اپنی دائیں جانبوں سے شروع کرو۔(ابوداؤد)

نوٹ : بندہ نے جس قدر احادیث مبارکہ بیان کی ہیں ان میں کوئی بھی حدیث حسن لغیرہ سے کم درجہ کی نہیں۔

 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طہارت کے مسائل ج1ص 79

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ