ایک شخص جوسود کوجائزکہتا ہے(جس کا تذکرہ پہلے سوال میں کیا جاچکاہے۔)کیا اس کی اقتداءمیں نماز ہوسکتی ہے یا نہیں؟
معلوم ہونا چاہئے کہ سودکی حرمت قطعی ہے اوراس پراجماع ہے۔لہذاجوشخص سودکوعمداہرحالت میں حلالا وجائز سمجھے گاوہ بلاشبہ کافرہے،پھرجوشخص کافر(اسلام سے خارج)ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا توسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔کمالایخفی
باقی مذکورہ صورت میں(یعنی بحالت اضطرارسودکے استعمال کوجائز سمجھنے والے)ایسےشخص کی اقتدامیں نمازجائز ہے کیونکہ مذکورہ شخص سودکوہرصورت میں جائز نہیں سمجھتابلکہ وہ شخص اضطراری صورت میں جائز سمجھتا ہے ۔چونکہ پہلے سوال کے جواب میں تفصیل کےساتھ عرض کیا گیا کہ سودبحالت اضطرارجائز ہے کیونکہ اضطراری حالت کو عام حکم سے مستثنی قراردیاگیا ہے۔لہذا ایسے شخص کوکافرنہیں کہاجائے گااوراس کے پیچھے بشرطیکہ صحیح العقیدہ ہونمازجائز ہے وہ شخص اس مسئلہ کی وجہ سے امامت سے خارج نہیں ہوسکتا۔