زیدکوبکرایک من گندم اس شرط پر دیتا ہے کہ گندم اس وقت 15روپے من ہے پرتوچوتھے یا پانچویں مہینے بعدمجھے یہ رقم مزید پانچ روپے ڈال کربیس روپے دینا کیا اس طرح کا سواداجائز ہے یا نہیں؟
جس طرح سوال سے ظاہر ہے کہ بکرجوپانچ روپے مزید لیتاہےوہ چارپانچ مہینے کی ادھارکے سبب لیتا ہے یعنی وہ زائد پیسے محض ادھار والے وقت کی عوض(بدلے)میں ہیں باقی ان کی عوض(بدلے)خریدارکوزیادہ کچھ بھی نہ دیا گیا ہے نہ گندم اورنہ دوسری کوئی چیز اورادھاروالے وقت کے بدلے جورقم زائد لی جاتی ہے وہ سود ہی ہوتی ہے کیونکہ وہ کسی دوسری چیز کے بدلے میں نہیں ہے اوریہ بھی ظاہر ہے کہ اگربیچنے والے کو رقم کیش ملتی تووہ15روپے سے زائد نہ لیتااوراس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ زائد رقم(پانچ روپے)محض ادھارکے عوض ہے اوریہ سود ہے اورنص قرآنی موجب حرام ہے لہذا یہ سوداناجائز ہے اوردونوں گروہوں کےراضی ہونے یا نہ ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کی حرام کی ہوئی چیز دونوں گروہوں کےراضی ہونے سے حلال نہیں ہوسکتی۔