کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میاں بیوی کا نکاح کے بعدایک دن اکٹھے رہے،پھراس کے بعدخاوندنے اپنی بیوی کو طلاق دےدیاوربیوی نے طلاق کے پانچویں دن دوسرے مردسےنکاح کرلیا،یعنی قبل ازعدت اب گزارش یہ ہےکہ مذکورہ نکاح شریعت کے مطابق جائز ہے یا نہیں؟
معلوم ہونا چاہیئے کہ مذکورہ صورت میں یہ نکاح ناجائز ہےکیونکہ قبل از عدت کیا گیا نکاح ناجائز ہے اورطلاق کی عدت تین حیض ہے جس طرح اللہ تعالی فرماتے ہیں:
‘‘یعنی طلاق یافتہ عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کونکاح سےبچاکے رکھیں۔’’
اوریہ حکم اس عورت کے لیے ہے جس کو حمل نہیں ہے اوراگرکوئی حاملہ ہے تواس کی عدت وضع حمل ہے جس طرح قرآن میں ہے:
‘‘یعنی حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل(بچہ پیداہونا)ہے۔’’
لیکن اگرحیض آتاہی نہیں صغرسنی یاکبرسنی کی وجہ سےتواس کی عدت تین مہینہ ہے جس طرح قرآن میں ہے:
‘‘اوروہ عورتیں جوحیض سےنہ امیدہوچکی ہیں اگرتمھیں کوئی شک ہے توان کی عدت تین ماہ ہےیاجن عورتوں کاابھی حیض نہ آتاہو۔’’
بہرحال دوران عدت نکاح کرناجائز نہیں ہےجس طرح قرآن میں ہے: