کیا فرماتےہیں علمائےدین اس مسئلہ کےبارےمیں کہ عبدالحکیم جوکہ پاگل ہے اس کی ایک بیٹی ہے جس کا نکاح عبدالحکیم کے دوسرے بھائی کے بیٹے سےکروایاگیااورانہوں نے اپنی بیوی کوگھرسےنکال دیااب وہ اپنے ماموں کے ہاں رہتی ہے اس بات کوتقریبا چارسال ہوئے ہیں اورخاوندنے ابھی تک نہ بیوی کا مطالبہ کیا ہے اورنہ ہی خرچہ وغیرہ وغیرہ دیتا ہے،اورشریعت محمدی کے مطابق بتائیں کہ کیا وہ لڑکی دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟
معلوم ہونا چاہیئےکہ جب خاونداپنی بیوی کوخرچہ نہ دےاورنہ ہی چارسال تک حال احوال پوچھے اب اس صورت میں عورت نکاح ختم کرواسکتی ہے۔
جس طرح قرآن کریم میں ہے:
‘‘عورتوں کونقصان پہنچانے کی خاطرروکے مت رکھو۔’’
یہ بھی ظلم ہے کہ اس کو خرچہ وغیرہ نہ دیا جائے یہ بھی نقصان پہنچاناہے:
‘‘عورتوں کےساتھ اچھاسلوک کرو۔’’
تاکہ وہ اچھی طرح زندگی بسرکرسکیں۔
دوسری جگہ اللہ نے فرمایا:
‘‘اچھائی کے ساتھ رکھناہے یاعمدگی کے ساتھ چھوڑدیناہے۔’’
اورحدیث پاک میں ہے: