کیا فرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ عمرواورزیدآپس میں بھائی ہیں۔عمروکی بیٹی اورزیدکابیٹادونوں صغیرتھے صغرسنی میں ان کانکاح کیا گیامگراس وقت لڑکی بالغ ہوگئی ہےاورلڑکاابھی غیربالغ ہے طرفین اس بات پرراضی ہیں کہ اس نکاح کوختم کرکے لڑکی کادوسری جگہ نکاح کروایاجائے۔کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
معلوم ہونا چاہیئے مذکورہ مسئلہ میں والدکوجوحق اوراختیارحاصل تھا وہ ختم ہوجاتا ہےمگراب عورت جس کاصغرسنی میں نکاح کیاگیا وہ بالغ ہونے پر نکاح ختم کراناچاہتی ہے تویہ جائز ہے جس طرح حدیث پاک ہے :
‘‘ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک باکرہ عورت رسول اللہﷺکے پاس آئی اورذکرکیا کہ اس کے والد نےاس کانکاح اس جگہ کیا ہے جہاں پروہ ناخوش ہےتورسول اللہﷺنے اس کواختیاردیا۔’’