ایک لڑکی دوتین سالوں سےبالغ ہے کیا ان کا نکاح ایک ایسے لڑکے سےکرناصحیح ہے جوابھی سات یاآٹھ سال کاہو۔
یہ نکاح درست ہوسکتا ہے اس شرط پرکہ وہ لڑکی اس نکاح پرراضی ہوورنہ نہیں ہوگا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کانکاح بچپن میں ہواوہ بحال ہوگیا اوردونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ جب عورت کاصغرسنی میں نکاح درست ہوسکتا ہے حالانکہ وہ بلوغت بعدبھی ناقصات عقل ہے توپھرچھوٹے مردکانکاح کیونکردرست نہیں ہوگاکیونکہ مردمیں توعقل جلدی آجاتی ہے اوربلوغت پرکامل عقل پیداہوجاتی ہے باقی عورت کی رضا شرط ہے وہ اپنی خوشی سےراضی نہ ہوتوہرگزنکاح درست نہیں ہوگا۔