سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(74)كپاس کی زکوۃ

  • 14859
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1534

سوال

(74)كپاس کی زکوۃ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

احادیث نبوی میں ہراس چیز کانام مذکورہےجس پرزکوۃ فرض ہے۔مگرکپاس(پھٹی یا روئی)کے متعلق بندہ ناچیز کی نظروں سے کچھ بھی نہیں گزراہےکیا واقعی ان پرزکوۃ نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

روئی(پھٹی)وغیرہ پرزکوۃ نہیں ہے۔یہ میری تحقیق ہےاوراس میں میرے ساتھ کئی دوسرے محدث شامل ہیں۔مثلا امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ ،شعبی ،حسن بصری،حسن بن صالح رحمہم اللہ وغیرہم شامل ہیں۔دلیل  یہ ہیں:

(1):......مسلم شریف کی حدیث ہے:

((ليس فى مادون خمسة اوسق من تمرأوجب صدقة.)) صحيح مسلم:كتاب الزكوة‘باب ليس فى مادون خمسة أوسق صدقة’رقم الحديث:٢٢٦٣۔

‘‘یعنی پانچ وسق سےکم کھجورخواہ اناج(غلہ)پرزکوۃ نہیں ہے۔’’

مسلم کی دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:

((ليس فة حب ولاتمرصدقة حتة يبلغ خمسة اوسق.)) بحواله فتح البارى’جلد٣’صفحه٤٢’رقم الحديث:٢٢٦٨۔

 ‘‘یعنی كھجوریں اور اناج میں زکوۃ نہیں ہےجب تک وہ پانچ اوسق تک نہ پہنچ جائیں۔’’

معلوم ہوا کہ اناج اورکھجورکے علاوہ میں زکوۃ نہیں ہے اس سے بھی بڑھ کرصریح حدیث دوسری ہے جو کہ امام حاکم ،دارقطنی اوربیہقی میں ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ اورمعاذبن جبل رضی اللہ عنہ سےمروی ہے۔بیہقی کے مطابق اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں۔سندمتصل ہے کوئی بھی اتقطاع نہیں ہے اورآپﷺنے ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو یہ حدیث اس وقت ارشادفرمائی جب آپﷺان کو یمن کی طرف وہاں کے لوگوں کو اپنی تعلیم سکھانے کی غرض سے بھیج رہے تھے۔(بحوالہ عون المعبودفی شرح سنن ابی داود)

وہ حدیث یہ ہے:

((فقال لاتاخذالصدقه إلامن هذه الأربعة.))

‘‘یعنی آپﷺنےفرمایاکہ صدقہ نہیں لومگران چارچیزوں سےیعنی(1)جو(2)کھجوریں(3)منقی(4)اورگندم۔’’

مطلب کہ آپﷺنے صراحت کردی کہ ان چارچیزوں کے علاوہ میں صدقہ(زکوۃ)نہیں ہے۔اگرزیادہ سےزیادہ مسلم شریف کی حدیث کے موجب یاقیاس کے ساتھ دوسرے اناج مثلا،جوار،باجرہ،مکئی وغیرہ کوشامل کیا جائے توشامل کیا جاسکتا ہے باقی چیزیں ان میں شامل نہیں ہیں۔(واللہ اعلم)باقی اشیاءکو فروخت کرنے کے بعدجورقم ملے اس پر سال بھرگزرجائے تومذکورہ حساب کے مطابق پیسوں پرزکوۃ ہوگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 402

محدث فتویٰ

تبصرے