سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(73)زکوۃ کے مال سےلائبریری بنانا

  • 14858
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1691

سوال

(73)زکوۃ کے مال سےلائبریری بنانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیازکوۃ کی رقم کسی ایسے ادارہ یا لائبریری میں دی جاسکتی ہے جہاں سےخودبھی استفادہ کرتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوۃ کےمصارف(جن پر زکوۃ خرچ کی جائے)قرآن کریم نے خودبھی بیان کردیئے ہیں۔لائبریری ان میں داخل نہیں لہذازکوۃ کی رقم لائبریری پرخرچ نہیں کی جاسکتی۔اگرچہ قرآن کریم نے آٹھ مصارف بیان کیے ہیں ان میں سےایک فی سبیل اللہ بھی ہے اوراگراسےعام رکھا جائے تودینی لائبریری بھی اس کے اندرداخل ہوسکتی ہے،صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ سبیل اللہ کا لفظ عام نہیں،اس لیے اگراسےعام رکھاجائے گاتوباقی سات مصارف ذکرکرنے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔

مثلافقراء،مساکین،عاملین علیہا،مئولفۃ قلوبہم،رقاب،ابن سبیل،غارمین یہ سب فی سبیل اللہ کےلفظ میں داخل ہوجاتے ہیں۔(غورکریں)

پھرالگ الگ ذکرکرنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔صرف فی سبیل اللہ کا ذکرہوتا باقی سب اس میں ازخودداخل ہوجاتے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فی سبیل اللہ سےمرادعام نہیں بلکہ خاص فی سبیل اللہ مرادہے۔اس کے بعدیہ معلوم کرناچاہئے کہ‘‘فی سبیل اللہ سے مرادکیاہے؟

قرآن حکیم کی اصطلاح میں جیساکہ مولاناآزادرحمۃ اللہ علیہ اوردیگرمحققین نے لکھا ہے’’وہ سارے کام جوبراہ راست دین وملت کی حفاظت اورتقویت کے لیے ہوں وہ فی سبیل اللہ کےکام ہیں اورچونکہ حفظ وصیانت میں امت کا سب سے ضروری کام دفاع ہے،اس لیےاس کا اطلاق زیادہ تراس پرکیا جاتا ہے پھراگردفاع درپیش ہواورامام وقت اس کی ضرورت محسوس کرےتوزکوۃ کی مد سے مددحاصل کی جائے تواس میں خرچ کی جائے گی ورنہ دین وامت کے عام مصالح میں مثلا قرآن اوردینی علوم کی ترویج اوراشاعت میں مدارس کےاجراءقیام میں دعاۃ اورمبلغین کے قیام وترسیل ،ہدایت وارشادامت کے تمام مفیدوسائل میں اسے صرف کیا جائے گااگرچہ کچھ فقہاء اورمفسرین کی جماعت فی سبیل اللہ کی مدکو اتناعام رکھا ہے کہ اس میں مساجد کی تعمیرکنووں کی کھدائی وغیرہ کو اس میں داخل کیا ہے لیکن ہم عرض کرآئے ہیں کہ اسے اتنا عام رکھنا صحیح معلوم نہیں ہوتاہم اگرکوئی اسےعام رکھنے پرمصرہےتوٹھیک ہے کیونکہ اہل علم کی ایک جماعت اس کی طرف گئی ہے۔والله اعلم بحقيقة الحال.

ضمیمہ

مختلف مفسرین اوردیگرمحققین کے اقوال وعبارات دیکھنے کے بعدیہ معلوم ہواہے کہ ‘‘فی سبیل اللہ ’’سےمرادجہاداورصرف قتال فی سبیل اللہ ہی کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ اس سےمراداللہ تعالی کےدین کی اشاعت کے لیےیادین کی مدافعت یا اللہ تعالی کے کلمہ کی بلندی کے لیے کیے گئے وہ سارے کام جہادشمارہوں گے۔

لہذاایسے تمام کاموں کو فی سبیل اللہ کالفظ شامل ہوگااس کے متعلق تتبع واستقراءکےبعدیہ سب شقیں داخل سمجھ میں آتی ہیں۔اللہ کی راہ میں لڑنا اوراس راہ میں لڑائی کے لیےجن اسباب واسلحہ یا سامان نقل وحرکت کی ضرورت ہوان پرخرچ کرنا،دین کی اشاعت کے لیےمبلغین بھیجنااوران پرخرچ کرنا ان کے لیے سفروغیرہ کی سہولیات مہیاکرنا دین کی  اشاعت کے لیے رسائل وکتب کی اشاعت ،مدارس وغیرہا کیونکہ ان اداروں میں بھی اللہ کے دین مدافعت اوراس کی تبلیغ کے لیے مجاہدتیارکیےجاتے ہیں۔

بہرحال مذکورہ صورتیں اس لفظ میں شامل ہیں چونکہ لائبریری ان صورتوں میں سے کسی میں بھی داخل نہیں ہوتی ،لہذا یہ فی سبیل اللہ میں داخل نہیں ۔گوکچھ علماء نے اس لفظ کونہایت عام رکھا ہے مگریہ اس لیے صحیح نہیں کہ اگراللہ تعالی کی یہ منشاءہوتی توپھر زکوۃ کےلیےیہ آٹھ مصارف مقررہی نہ فرماتابلکہ صرف فی سبیل اللہ کالفظ ہی اس کے لیے کافی دوافی تھایہ تمام وجوہ خیر کو شامل اورمحیط ہوجاتا مگرنہیں اللہ تعالی نے آٹھ مصارف مقررفرمائے ،لہذا ضرور فی سبیل اللہ سےکوئی خاص مدمرادہوگااوروہ محققین کے کہنے ک ےمطابق وہ ہے جوبیان کیا گیا ہے۔مزیدکامل علم اللہ تعالی کو ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 399

محدث فتویٰ

تبصرے