سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) جادو میں نفع و نقصان کا اثر ماننا شرک ہے ..؟

  • 1485
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2041

سوال

(29) جادو میں نفع و نقصان کا اثر ماننا شرک ہے ..؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(۱)جادو میں نفع ونقصان کا اثر ماننا شرک ہے کیونکہ قرآن میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نفع ونقصان کا مالک نہیں۔ ما فوق الاسباب کی بحث کرتے ہیں پتھر،تلوار، گولی کو ما تحت الاسباب کے تحت لیتے ہیں۔ (۲) نظر بد کوئی چیز نہیں ہے۔ کیونکہ یہ بھی جادو کی طرح مافوق الاسباب والی بات ہے اور نظر بد کے علاج کی حدیث کا تو کھلم کھلا مذاق اڑاتے ہیں۔

محترم !یہ لوگ حدیث کو بالکل رد نہیں کرتے بلکہ جو حدیث ان کے عقیدہ کے خلاف ہوتی ہے اس کو قرآن کے خلاف باور کراتے ہیں اور Reject کرد یتے ہیں خواہ بخاری، مسلم میں ہی کیوں نہ ہو ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

(۱) جادو میں نفع ونقصان کا اثر ماننا شرک ہے۔ جناب نے دعویٰ کیا ہے اس کی دلیل تحریر فرمائیں آپ کی بات ’’اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نفع ونقصان کا مالک نہیں ‘‘ جادو میں نفع ونقصان کا اثر ماننے کے شرک ہونے کی دلیل نہیں بنتی دیکھئے مسیح علیہ السلام  کا اکمہ اور ابرص کو تندرست بنانا نیز مردوں کو زندہ کرنا مان لینا بھلا شرک ہے ؟ جبکہ یہ چیزیں بھی ما فوق الاسباب ہیں۔

(۲) ’’نظر بد کوئی چیز نہیں‘‘ بھی جناب کا دعویٰ جس کی آپ نے کوئی دلیل پیش نہیں فرمائی باقی رہا آپ کا قول ’’یہ بھی جادو کی طرح مافوق الاسباب والی بات ہے‘‘ تو اس کا حل نمبر۱ میں بیان ہو چکا ہے پھر جناب کے دعویٰ ’’نظر بد کوئی چیز نہیں‘‘ کا مفہوم ہے کہ ’’نظر نیک کوئی چیز ہے‘‘ جسے آپ بھی تسلیم کرتے ہیں تو غور فرمائیں کہیں ’’نظر نیک کوئی چیز ہے‘‘ بھی جادو کی طرح مافوق الاسباب والی بات نہ ہو ؟

آپ نے لکھا ہے ’’یہ لوگ حدیث کو بالکل ردّ نہیں کرتے بلکہ جو حدیث ان کے عقیدے کے خلاف ہوتی ہے اس کو قرآن کے خلاف باور کراتے ہیں ‘‘ تو محترم حدیث کے کسی کے عقیدے کے خلاف ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ حدیث قرآن کے بھی خلاف ہو تاوقتیکہ وہ آیت نہ پیش کی جائے جس آیت کے حدیث کو خلاف کہا جا رہا ہے مثلاً رسول اللہﷺ کی حدیث ہے ’’اَلْعَیْنُ حَقٌّ‘‘(بخاری۔کتاب الطب ۔ باب العینُ حَقٌّ)اب اس کو قرآن مجید کے خلاف کہا جا رہا ہے تو صرف اتنی بات کہہ دینے سے تو یہ حدیث یا کوئی دوسری حدیث قرآن مجید کے خلاف تو نہیں بن جائے گی ہاں انصاف کا تقاضا ہے کہ وہ آیت پیش کی جائے جس میں آیا ہو ’’اَلْعَیْنُ لَیْسَتْ بِحَقٍّ‘‘ یا ’’اَلْعَیْنُ بَاطِلٌ‘‘ یا ’’اَلْعَیْنُ لَیْسَتْ بِشَیْئٍ‘‘ تو جب قرآن مجید میں ’’نظر کوئی چیز نہیں‘‘ پر دلالت کرنے والی کوئی آیت ہے ہی نہیں تو آپ خود غور فرما لیں حدیث ’’اَلْعَیْنُ حَقٌّ ‘‘ کو قرآن مجید کے خلاف کہنا کہاں تک درست ہے ؟

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

عقائد کا بیان ج1ص 71

محدث فتویٰ

تبصرے