سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(53)تنخواہ پر نماز پڑھانا

  • 14838
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1116

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاامامت کرانےوالاشخص تنخواہ لےسکتاہے؟ایک مولوی صاحب کہتےہیں کہ ابن حبان میں امامت کی تنخواہ سےآپﷺنےمنع فرمایاہےکیایہ حدیث واقعتاہےاگرہےتوسندسےآگاہ فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلہ کےمتعلق مجھےتویہی بات سمجھ میں آئی ہےکہ امامت کروانےوالاشخص تنخواہ لےسکتاہے۔غالباحافظ عبداللہ روپڑی رحمۃاللہ علیہ کامسلک بھی یہی تھایاکسی اوراہلحدیث کےفتویٰ میں میں نےیہ دیکھاہےاب پوری طرح یادنہیں۔یہ اس لیےکہ مسلمان پرنمازپڑھنافرض ہےپڑھانافرض نہیں۔لہٰذااگرکوئی شخص اپناکام کاج چھوڑکرجماعت کی مرضی کےمطابق باقاعدہ امامت کےفرائض سرانجام دےتوآخراس کےگذرسفرکاانتظام کیسےپوگاکیونکہ ویسےتووہ اپنےکام کاج میں مصروف ہوگااورکہیں بھی کسی بھی مسجدمیں نمازفرض اداکرسکےگالیکن امامت والی صورت میں اسےپانچوں اوقات پابندبنناپڑےگااس کااثرلازمی طورپراس کےکاروبارپرپڑےگالہٰذااگرکوئی اپناکام کاج چھوڑکراپنےآپ کوپابندبناتاہےتواس کی ضروریات کابندوبست ہوناچاہئےلہٰذاتنخواہ لینےمیں اس پرکوئی گناہ نہیں۔باقی مولوی صاحب نےجس حدیث کاحوالہ دیاہےوہ مجھےنہیں ملی میں نےاس حدیث کومواردالظمآن الی زوائدابن حبان میں متعلقہ مقامات پردیکھاہےلیکن مجھےنظرنہیں آئی۔والله اعلم۔

اگرمولوی صاحب اس کتاب کےباب وغیرہ کاحوالہ پیش کرےپھراگرمل گئی تواس کےمتعلق اپنی گذارش پیش کی جائےگی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 296

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ