بریلوی یا دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھ لینے سےنماز ہوجائے گی یا نہیں،اوراس صورت میں جہاں ہوں ہی طریلوی اوردیوبندی جبکہ حکم یہ ہے کہ جب اذان کی آوازسن لوتومسجد میں جماعت کے لیے حاضر ہونا ضروری ہے سوائے شرعی عذر کے؟
دیوبندی اگرپکاموحدہواورجومسنون طریقہ پرنمازپڑھنےوالےسےنفرت نہ کرتاہولیکن اس کوبھی صحیح سمجھتاہوتومیرےنزدیک اوردوسرےمحققین اہل حدیث کےنزدیک ان کےپیچھےنمازہوجائےگی البتہ اگرمتعصب اورسنت سےنفرت کرنےوالاہوتوان کےپیچھےنمازنہیں پڑھنی چاہیے۔
باقی بریلوی ہوتوان کاعقیدہ ہی صحیح نہیں اوروہ شرک تک میں مبتلاہیں اس لیےان کی اقتدامیں نمازپڑھناقطعی ناجائزہےکیونکہ ان کی نمازخودبھی نہیں ہوتی قرآن کریم مشرکین کےمتعلق فرماتاہے:
یعنی مشرکین کےسب اعمال بربادہیں اوروہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہیں گے۔جب خودان کےاعمال بھی نامقبول وبربادہیں۔تودوسروں کوان کی اقتداسےکیاحاصل ہوگا؟
لہٰذاجہاں بریلویوں کےسوااورکوئی ہےہی نہیں تویہ بھی شرعی عذرہےگویایہاں کوئی جماعت یاامام وغیرہ ہےہی نہیں اس صورت میں ان موحدین کواپنی جگہ نمازپڑھنی چاہیےاگرہوسکےتوسب ہم خیال موحدین جمع ہوکراپنی چھوٹی سی مسجدبنادیں اس میں جماعت کریں اورجب تک ایسی مسجدتیارہوگھریاکسی اورمکان میں اوقات نمازپران موحدین کوجمع ہوکرنمازباجماعت اداکرنی چاہیے۔باقی ان بریلویوں کےپیچھےہرگزنمازنہیں پڑھنی چاہیے۔