نمازیوں کے آگے جلتی ہوئی بتی(لاٹین)یالکڑی کھڑی کرنے کا حدیث میں کوئی ذکر ہے؟
لکڑی وغیرہ کا عمدا(خاص طورپرکھلے میدان میں)کھڑی کرنے کا حکم آتا ہےتاکہ سترےکاکام دےاورکسی دوسرے کونمازی کے آگے گزرنے میں رکاوٹ نہ رہے اس لیےلکڑی وغیرہ آگے کھڑی کرنا قطعا ممنوع نہیں ہےباقی جلتی ہوئی لالٹن اس بارے نہ قرآن میں منع آئی ہے نہ حدیث میں کہ نمازی کے آگے جلتی ہوئی لالٹن نہ رکھو۔
لہذاان کے آگے رکھنے میں نہ کچھ قباحت ہے اورنہ ہی ممانعت ہے کیونکہ اعمال ممنوع وہ ہوسکتے ہیں جن کے بارے قرآن وسنت میں منع آئی ہوباقی دوسرے کام اپنی اصلی اباحت پرقائم رہیں گے۔
البتہ تنورجس میں آگ جل رہی ہوان کے سامنے نمازپڑھنے سےکچھ علماء منع کرتےتھے یا ان کو مکروہ اورناپسندسمجھتے تھے کیونکہ مجوسین سے مشابہت نہ ہو باقی جلتی ہوئی لالٹن کےبارے کوئی بھی معتبربہ قول دیکھنے میں نہیں آیا۔
بہرحال جب قرآن وسنت ان کے منع سے خالی ہیں تویہ بات بھی ممنوع نہ رہی۔