سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(38)کیا ہندووں میں نبوت تھی؟

  • 14823
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2219

سوال

(38)کیا ہندووں میں نبوت تھی؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کرشن گوتم بدھ اورزردشت کے متعلق وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کرشن گوتم بدھ اورزردشت وغیرہم کے متعلق صحیح طورپرکچھ نہیں کہا جاسکتاکیوں کہ قرآن وحدیث میں ان کے متعلق کچھ بھی نہیں آیاہے۔قرآن نےاصولی طورپربتایاہے کہ ہم نے ہرملک میں کوئی نہ کوئی  نبی اورہادی نذیرضروربھیجاہےاورقرآن کریم میں کچھ نبیوں کا احوال بیان بھی کیاگیا ہےاورکچھ کا نہیں اورہمارایہ بھی ایمان  ہے کہ ہندوستان اوردوسرے ممالک میں بھی نبی ضرورآئے ہوں گے۔لیکن کیا وہ مذکورہ آدمی ہوسکتے ہیں؟اس کے بارے میں ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

کہ واقعی وہ نبی ہوں لیکن بعدکےلوگوں نے ان کی تعلیم کوبگاڑ کرکفروشرک کی ملاوٹ کردی ہوجس طرح یہودونصاری نے کیا کہ ان کا اصل دین تو صحیح تھا لیکن ان کے نبی حضرت موسی علیہ السلام اورحضرت عیسی علیہ السلام کے جانے کے بعد انہوں نے تورات وانجیل میں تحریف کردی اوران کی تعلیمات کوبگاڑدیا۔لہذاہوسکتا ےہ کہ مذکورہ ہستیاں بھی اصل میں نبی ہوں لیکن ان کے جانے کے بعد ان کی امت نے راستے کو تبدیل کردیاہوبہرحال ان کتابوں میں تحریف ہوچکی ہے اس لیے ان میں حق کی تلاش عبث اورفضول ہے۔

صحیح معنی میں حق صرف کتاب اللہ یعنی قرآن کریم میں محفوظ ہے۔لہذا حق صرف وہاں سے ہوگااوریہ  ہوسکتا ہے کہ  یہ واقعی نبی نہ ہوں بلکہ محض فلسفی یامعلم وغیرہ ہوں۔بہرحال چونکہ کتاب وسنت میں ان کے متعلق کوئی وضاحت نہیں ہے اس لیے حتمی طورپرکچھ نہیں کہا جاسکتا اس لیے بہتریہی ہے کہ اس سلسلہ میں سکوت وتوقف اختیارکیا جائے ۔واللہ اعلم!

باقی حضرت لقمان علیہ السلام  ایک دانا،وحکیم اورنیک بندہ تھا۔قرآن کریم کے طرز بیان سےاس طرح معلوم ہوتا ہے کہ وہ نبی نہیں تھے بلکہ ایک دانااورنیک صالح بندہ تھا،باقی حضرت خضرعلیہ السلام کے بارے میں صحیح بات یہ ہے وہ نبی تھے کیونکہ قرآن کریم میں ان کے احوال کے آخر میں خضرعلیہ السلام فرماتے ہیں:

﴿وَمَا فَعَلْتُهُۥ عَنْ أَمْرِ‌ى﴾ (الكهف:٨٢)

‘‘اوریہ میں نے اپنی طرف سے نہیں کیا ہے۔’’

اس سے معلوم ہوا کہ حضرت خضرعلیہ السلام صاحب وحی تھے  اوروحی انبیاءکرام کی طرف ہی  آتی ہے اسی طرح حضرت موسی علیہ السلام کو علم سیکھنے کی غرض ان کی طرف بھیجااورظاہر ہےکہ ایک نبی کو نبی کی طرف ہی علم سیکھنے کی غرض بھیجنامناسب ہے نہ کہ غیر نبی کی طرف۔واللہ اعلم!

باقی حضرت خضرعلیہ السلام کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ وہ فوت ہوچکے ہیں کیونکہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے وعدہ لیا گیا تھا کہ نبی کریمﷺکی حیاتی میں جو بھی زندہ رہا وہ آپﷺپرضرورایمان لائے گا اورآپ کی مددکرے گاجس طرح سورۃ آل عمران پارہ٣ركوع٩میں ہے۔

لہذا حضرت خضرعلیہ السلام زندہ ہوتے توضرورنبیﷺکی مددکے لیے آتے اورآپ پرایمان لاتے مگرایساکوئی بھی واقعہ نہیں ہے ،لہذا وہ فوت ہوچکے ہیں۔قرآن وحدیث کےمطابق اس وقت صرف حضرت عیسی علیہ السلام زندہ ہیں جو کہ آسمان پر ہیں اورآخری وقت میں نازل ہوں گے اوردجال کو قتل کریں گے۔باقی کسی بھی نبی کے زندہ ہونے کا کوئی پختہ اورکھراثبوت نہیں ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 240

محدث فتویٰ

تبصرے