سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(26)انسان اور روح

  • 14811
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 3235

سوال

(26)انسان اور روح
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

انسان كے ساتھ ارواح کاتعلق کس طرح ہے اس کے متعلق بحث کریں اورہم کو حقیقت سے آگاہ فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسانی روح اس طرح ہے جس طرح انسانی جسم کپڑوں میں ہے ۔جس طرح کپڑے انسانی جسم کے اوپرپہنے ہوئے ہوتے ہیں اسی  طرح سمجھیں کہ یہ خاکی جسم روح کے اوپر اس طرح ڈھانپاہوا ہے اوراس روح کو بھی اس ظاہری جسم کے موافق صورت ملی ہوئی ہے یعنی روح محض ہوانہیں ہے بلکہ ایک لطیف وباریک صورت والی چیز ہےاس پر دلیل یہ ہے کہ قرآن واحادیث میں وارد ہے کہ فرشتے انسانی روح قبض کرکے جنت یاجہنم کے کفن میں اس کو لپیٹتے ہیں اگرروح کوئی چیز نہ ہوتی تواس کو جنتی یا جہنمی لباس میں ڈھانپنے کا کیا مطلب ؟اس کے بعد حدیث میں ہے کہ انسانی نظر اس وقت اپنے روح کاتعاقب کرتی ہےاگرروح کوئی محسوس چیز نہ ہوتی توانسانی نظر آخر کس چیز کا تعاقب کرتی ہے؟اس کے بعد احایث میں ہے وہ روح عالم برزخ میں پہلے والوں سے ملتی ہے،پہلے والے انسان نوواردروح سے دنیا والوں کا حال احوال پوچھتے ہیں۔اگرروح کوکوئی صورت نہ ہوتی توآخر پہلے پہنچے ہوئے انسان اس تازہ روح کو کس طرح پہچانتے ہیں اوریہ نوواردروح  ان  کو کس طرح پہچانتی ہے کہ یہ میرے فلاں عزیزیادوست ہیں؟ضروران ارواح کو کوئی جانی پہچانی صورت ملی ہوئی ہے جس کو دیکھ کر وہ ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں اورحال احوال کرتےہیں۔شہیدوں کے لیے تو حدیث میں آتا ہے کہ ان کو سبز پرندوں کی صورت میں جنت میں رکھا گیا ہے جہاں وہ اللہ کا دیا ہوا رزق حاصل کررہے ہیں بس آپ کے سوال کا جواب اسی میں ہے ۔یعنی انبیاء کرام علیہم السلام کے اجسام مبارک تواپنی اپنی قبروں میں مدفون ہیں لیکن ان کے پاک اورطیبہ ارواح کو ضرورکوئی نہ کوئی صورت ملی ہوئی ہوگی اوروہ ارواح طیبہ آسمانوں  پر اپنے اپنے مقام پر ان صورتوں میں موجود ہیں لہذا آپﷺکی ملاقات بھی ان کو دی ہوئی صورتوں کے ساتھ سوائے حضرت عیسی علیہ السلام کے ،کیونکہ وہ وہاں پر اپنے جسم ا طہرکے ساتھ موجود تھے پھر جس طرح دوسرے مسلمانوں کی ارواح مرنے کے بعدآپس میں ملتےہیں اورحال احوال لیتے ہیں اس طرح اگرچہ کسی بھی انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ ملاقات ہوئی اوران کے ساتھ گفتگوہوئی جب کہ عام مومنوں کے ارواح کی بھی یہی حالت ہے کہ وہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں اورحال احوال پوچھتے ہیں۔توانبیاء کی ارواح کو بوجہ اتم واعلی یہ سعادت اورصورت حال حاصل ہے لہذا ان کی  اس ملاقات وگفتگومیں نہ کوئی بعد ہے نہ استحال نہ عجب اورنہ ہی کوئی غرابت اورویسے بھی اللہ سبحانہ وتعالی کی قدرت کے  آگے اس کے بارے میں توسوال ہی پیدا نہیں ہوتا رب کریم سب کچھ کرسکتا ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔

بعینہ اسی طرح ان انبیاء کرام علیہم السلام کی ارواح بیت المقدس میں لائی گئی اوران تمام ارواح نے نبیﷺکی اقتداء میں نماز اداکی ۔(جس طرح احادیث میں واردہے)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 202

محدث فتویٰ

تبصرے