السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا جہنم سات(٧)اورجنتیں آٹھ(٨)ہیں نیز ان ی وسعت کتنی ہے اوران میں سے دونوں کے طبقات کتنے ہیں قرآن وسنت کی روشنی میں اپنی معلومات سے مستفید فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جہنم سات(٧)اورجنتیں آٹھ کے متعلق قرآن کریم میں تو کچھ بھی وارد نہیں ہوابلکہ کسی صحیح حدیث میں بھی میری نظر سے نہیں گزراکہ جہنم سات اورجنتیں آٹھ ہیں
البتہ جہنم کے سات دروازے ہیں جس طرح ارشادربانی ہے:
﴿لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَٰبٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ﴾ (الحجر:٤٤)
’’یعنی جہنم کے سات دروازے ہیں ان میں سے ہردروازہ جہنمیوں کے لیے تقسیم کیا ہوا ہے۔‘‘
البتہ جہنم کےمختلف طبقات ہیں۔جس طرح ارشادفرمایا:
﴿إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ فِى ٱلدَّرْكِ ٱلْأَسْفَلِ مِنَ ٱلنَّارِ﴾ (النساء:١٤٥)
’’یعنی منافق جہنم کے سب سے نچلے درجے (طبقے )میں داخل ہوں گے۔‘‘
اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ دوزخ کے مختلف طبقات ہیں اورمنافقین اس کے سب سے نچلے طبقہ میں داخل ہوں گے اس کی وسعت وگہرائی قرآن کریم کی اس آیت سے معلوم ہوتی ہے ،ارشادفرمایا:
﴿لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ ٱلْجِنَّةِ وَٱلنَّاسِ أَجْمَعِينَ﴾ (حم السجدة:١٣)
’’یعنی میں ضرورباضرورجہنم کو جنوں اورانسانوں سے بھروں گا۔‘‘
ابتداسےلے کرقیامت تک آنے والے تمام جنات اورانسانوں میں سے جومشرک یاکافرہوں گے ان کے ساتھ جہنم کو بھی بھراجائے گا اس لیے ہر اہل علم ودانش اندازہ لگاسکتا ہے کہ یہ عذاب کی جگہ (جہنم)کتنا کشادہ اوروسیع ہے اس کے متعلق ایک صحیح حدیث بھی وارد ہوئی ہےجیسا کہ:
’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ناگہان آپ نے کسی چیز کے گرنے کی آواز سنی پھر ارشادفرمایاکہ کیا تم جانتے ہوکہ یہ کیا چیز ہے۔(کس چیز کی آوازہے)صحابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے کہا اللہ تعالی اوراس کا رسولﷺہی بہترجانتے ہیں آپ نے فرمایایہ پتھر ہےجو سترسال پہلے جہنم کے اندرپھینکا گیا تھاوہ جہنم میں گرتا جارہا تھا کہ وہ اب(سترسال گزرجانے کے بعد)جاکراس کی تہہ تک پہنچا ہے۔‘‘ صحيح مسلم:كتاب الجنة ونعيمها’باب جهنم اعاذنا الله منها:رقم الحديث:٧١٦٧.
ہرایک شخص جانتا ہے کہ اوپر سے گرنے والی چیز کتنی تیزی سے گرتی ہے پھر بھی جہنم میں پھینکاگیاپتھراوپرسےتہہ تک پہنچنے میں سترسال کاعرصہ گزاردیتا ہے اس سے جہنم کی گہرائی اوروسعت معلوم ہوسکتی ہے۔
اس طرح جنت کے متعلق بھی صحیح احادیث میں واردہواہے کہ اس کے آٹھ ددوازےہیں ذیل میں دواحادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔
(١)۔۔۔۔۔۔’’سیدنا سہل بن سعدرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺنےارشادفرمایاکہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازے کا نام ’’الریان‘‘ ہے جس سے صرف روزے دارداخل ہوں گے(یعنی وہ لوگ جوفرضی روزوں کے علاوہ نفلی روزے بھی بکثرت رکھتے ہوں گے۔)‘‘
(١)صحيح مسلم:كتاب الجنة ونعيمها’باب جهنم اعاذنا الله منها:رقم الحديث:٧١٦٧.
(٢)۔۔۔۔۔۔’’سیدناعقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایاکہ تم میں سے جوکوئی کامل طورپر وضوکرے،پھریہ الفاظ کہے
((اشهدان لااله الاالله وان محمدا عبده ورسوله.))’’تواس شخص كے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے جن میں سے چاہے داخل ہو۔‘‘ صحيح مسلم:كتاب الطهارة’باب الذكر المستحب عقب الوضوء’رقم الحديث:٥٥٣.
باقی جنت کی وسعت کے متعلق قرآن کریم میں سورۃ آل عمران اورسورۃ حدید میں آیات موجود ہیں ذیل میں ایک آیت نقل کی جاتی ہے۔
﴿وَسَارِعُوٓا۟ إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا ٱلسَّمَـٰوَٰتُ وَٱلْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ﴾ (آل عمران:١٣٣)
’’یعنی جلدی کرو اپنے رب کی مغفرت اوراس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اورزمین کے برابر ہے جوکہ متقین کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘
جس طرح جہنم میں طبقات ہیں اسی طرح جنت میں درجات ہیں۔جس طرح صحیح بخاری میں ابوہریرۃرضی اللہ عنہ اورترمذی میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے
رسول اکرم ﷺنے ارشادفرمایا:
’’جنت میں ایک سو(١۰۰)درجات ہیں اورہردودرجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اورزمین کے درمیان ہے۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب