‘‘لااكراه في ادين’’کے متعلق بحث کریں؟
اسلام تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی تبلیغ وحکمت اورموعظ حسنۃ کےساتھ پھیلاتھا،کسی نے بھی زبردستی نہیں کی تھی قرآن کریم نے جن بھی انبیاء کرام کے احوال بیان کئے ہیں ان میں غورکرنے کے بعد یہ حقیقت روشن ہوجاتی ہے کہ ان بزرگ ہستیوں نے تو خود دین کی تبلیغ کی خاطر دشمنوں کی تکالیف برداشت کیں مگر ان پر زبردستی نہیں کی اورپوری کوشش کے باوجودجب وہ کفر پر ڈٹے رہے تو یہ بزرگ ہستیاں صرف یہ کہہ کران سے الگ ہوگئیں کہ:
اس طرح قرآن كريم میں اصولی طورپرفرمایاگیا ہے کہ :
‘‘دین میں زبردستی نہیں ہے ہدایت گمراہی سے الگ کی گئی ہے،پھر جو کوئی طاغوت کا انکارکرے اوراللہ پر ایمان لائے تواس نے ایک مضبوط سہاراتھام لیا جوکبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے اوراللہ سننے والااورجاننے والا ہے۔’’
بہر حال اصل دین اسلام میں نہ زبرستی جائز ہے اورنہ ہی کرنی چاہئے ۔