کتاب''آسمانی جنت اور درباری جہنم'' پڑھی۔ اللہ تعالیٰ نے شرک و بدعت سے توبہ کی توفیق عنایت فرمائی۔ آپ سے سوال دریافت کرنا ہے کتاب میں سورۂ مائدہ کی آیت ٩ میں (انصاب) کا معنی ''آستانے '' کیا ہے اور جس قدر تراجم میں نے دیکھے ہیں ان میں اس کا معنی بت لکھا ہوا ہے۔ اس کی وضاحت مطلوب ہے۔ (ایک سائل)
انصاب عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا واحد نصب اور لغت میں اس سے مراد وہ تمام مقامات ہیں جو لوگوں نے غیر اللہ کی پرستش کے لئے مخصوص کئے ہوئے ہیں۔ عربی لغت کی معتبر کتاب القاموس المحیط۱۳۷/۱ میں لکھا ہے:
" كل ما جعل علما كالنصيبة و كل ما عبد من دون الله تعالى."''وہ جس کو عَلَمْ جیسے کہ نصیبہ ہے اور ہر وہ چیز جس کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جائے اس کو نصب کہتے ہیں۔''
نصب کا یہی معنی محمد بن ابی بکر بن عبدالقادر الرازی نے مختار الصحاح ص ۶۶۱اور المعجم الوسیط میں ص۹۲۵ پر مذکور ہے اور اردوتراجم میں مولانا مودودی صاحب نے اپنی تفسیر تفہیم القرآن جلد۱ ص۵۰۱ اور ص۴۴۱ پر کئے ہیں بلکہ۴۴۱/۱ پر حاشیہ۱۲ میں رقم طراز ہیں : اصل میں لفظ ''نصب'' استعمال ہوا ہے۔ اس سے مراد وہ سب مقامات ہیں جن کو غیر اللہ کی نذرو نیاز چڑھانے کے لئے لوگوں نے مخصوص کر رکھا ہو خواہ وہاں کوئی پتھر یا لکڑی کی مورت ہو یا نہ ہو۔ ہماری زبان میں اس کا معنی لفظ آستانہ یا استھان ہے جو کسی بزرگ یا دیوتا یا کسی خاص مشرکانہ اعتقاد سے وابستہ ہو۔
اور یہ معنی لغت کے اعتبار سے درست ہے اور کلّ ما عبد من دون اللّٰہ میں داخل ہے کیونکہ موجودہ دور میں تمام آستانوں پر غیر اللہ سے فریاد رسی، سجدہ ریزی اور نذرو نیاز چڑھاوے وغیرہ چڑھائے جاتے ہیں جو کام اللہ کے لئے مختص ہیں وہ بزرگوں کے آستانوں سے وابستہ کئے جاتے ہیں۔ لہٰذا نصب یا (انصاب) کا معنی آستانے کرنا درست ہے غلط نہیں۔