سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ والی حدیث جس میں ان کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا گیا اور ان کو کہا گیا کہ اگر کوئی مسئلہ پیش آ جائے تو کیا کرو گے تو انہوں نے کہا کہ پہلے کتاب اللہ میں دیکھوں گا اس کے بعد سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اور اگر وہاں نہ ملے تو خود فیصلہ کروں گا۔ یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف اور کس کتاب میں ہے؟ وضاحت سے لکھیں ۔
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے یہ روایت سنن ابی دائود کتاب القضاء باب اجتھاد الرای فی القضاء (۳۵۹۲)۱۸/۴ میں اور جامع ترمذی کتاب الاحکام باب ما جاء فی القاضی کیف یقضی (۱۲۳۸)۶۱۶/۳ میں مروی ہے ۔ ابو داؤد میں بایں سند مروی ہے کہ:
''معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کی طرف بھیجنے کا ارادہ کیا تو کہا اے معاذ جب تیرے پاس کوئی معاملہ آئے تو کیسے فیصلہ کرے گا تو انہوںنے کہا میں کتاب اللہ کے ذریعے فیصلہ کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو کتاب اللہ میں نہ پائے تو انہوںن ے کہا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نہ پائے تو؟ انہوں نے کہا میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا اور کوتاہی نہیں کروں گاتو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سینے پر ہاتھ رکھا اور کہا تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد کو اس چیز کی توفیق دی جس کے ذریعے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرتا ہے۔''
یہ روایت انتہائی ضعیف ہے اور اس کے ضعف ہونے کے اسباب درج ذیل ہیں:
(۱) اس کی سند میں ابو عون محمد عبداللہ الثقفی حارث بن عمرو سے روایت بیان کرنے میں متفرد ہے۔
(۲) دوسرا راوی حارث بن عمرو مجہول ہے ۔ حافظ ابنِ حجر عسقلانی نے تقریب۲۰ پر لکھا ہے کہ مجھول من السادسۃ ۔
(۳) اس روایت میں تیسری کمزوری یہ ہے کہ اس کی سند میں سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے اصحابِ معاذ رضی اللہ عنہ غیر معروف ہیں پتہ نہیں وہ کون ہیں؟
لہٰذا مندرجہ بالا تین اسباب کی وجہ سے حدیث معاذ رضی اللہ عنہ ضعیف ہے۔