اکثر اوقات اسلامی اخبارات میں ہاتھوں ، ٹانگوں کی تصاویر چھپتی ہیں۔ مجھے اس بارے میں یا تو کسی عالم کا فتویٰ دکھا دیجئے یا قرآن و حدیث سے اس کی کوئی دلیل پیش کریں ورنہ اگر ہاتھ وغیرہ کو جائز قرار دیا جا سکتاتو آنکھوں اور جسم کے دوسرے ظاہری حصوں کی تصاویر بھی جائز قرار دی جا سکتی ہیں۔
یہ بات درست ہے کہ شریعت اسلامیہ نے جاندار اشیاء کی تصاویر کو حرام قرار دیا ہے ۔ تصاویر کے مٹانے کے حکم کے ساتھ جاندار اشیاء کی تصاویر بنانے والے پر لعنت کی گئی ہے اور قیامت کے دن کے سخت ترین عذاب کی وعید سنائی گئی ہے لیکن غیر جاندار چیزوں کی تصاویر اور جس تصویر کا سر کاٹ دیا گیا ہو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
صحیح مسلم شریف میں حدیث ہے ، ایک آدمی عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور کہنے لگا میں یہ تصویریں بناتا ہوں ، مجھے ان کے بارے میں فتویٰ دیجئے۔ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے قریب آئو وہ قریب ہو گیا۔ انہوں نے کہا قریب آجائو وہ اور قریب آیا تو انہوںنے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا اور کہا:
''میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ہر تصویر بنانے والا آگ میں جائے گا، اس کے لئے اس کی بنائی ہوئی تصویر کے بدلہ میں ایک نفس (شخص)مقرر کر دیا جائے گا جو اس کو جہنم میں عذاب دے گا اور کہا کہ اگر تو نے ضرور ہی بنانی ہے تو پھر درختوں کی بنا لو یا جس چیز میں جان نہیں۔'' (مسلم ، کتاب اللباس، باب تحریم تصویر الحیوان)
اس حدیث سے معلوم ہو گیا کہ جس چیز میں جان نہیں اس کی تصویر بنا لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ دوسری دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں، میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے کہا میں گزشتہ رات بھی آیاتھا ۔ گھر میں اس لئے داخل نہ ہو اکہ دروازے پر تصویریں تھی۔ گھر میں ایک پردے پر بھی تصاویر تھیں اور کتا بھی گھر میں تھا پھر کہا:
''گھر والی تصاویر کے سر کے متعلق حکم دے دو کہ اسے کاٹ دیا جائے تو وہ درخت جیسی بن جائے گی اور پردے کو کاٹ کر اس کے دو گدے بنا لئے جائیں جو قدموں میں روندے جائیں اور کتے کو گھر سے نکال دیا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کر دیا۔''
(صحیح سنن الترمذی ، کتاب الاستیذان ، باب ان الملائکه لا تدخل بیتا فیه صور)اس حدیث کے پہلے جملہ سے یہ ثابت ہو گیا کہ ساری تصویر میں حرام صرف سر ہی ہے۔ اس کو اگر کاٹ دیا جائے تو وہ درخت کی صورت جیسی بن جاتی ہے۔ پھر یہ بھی ثابت ہوا کہ تصاویر والے پردے وغیرہ کو پھاڑ کر ایسی جگہ استعمال کر لیا جائے جو قدموں میں روندے جائیں یا جس سے ان کی خست ظاہر ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ امام نووی فرماتے ہیں:
(( أما الشجر و نحوه مما لا روح فيه فلا تحرم صنعة ولا التكسب به سوآء الشجر المثمر و غيره و هذا مذهب العلماء كافة.))''درخت اور اس جیسی اورچیزیں جن میں روح نہیں ہے ان کی تصویر بنانا حرام نہیں اور نہ ہی ان سے کمائی کرنا حرام ہے ۔ یہ تمام علماء کا مذہب ہے۔(شرح مسلم نووی ج۱۴، ص۹۱)
اور ابنِ عثیمین لکھتے ہیں:
(( اما الجسم بلا رأس فهو كالشجرة لا شك فى جوازه.)) ''اور جسم سر کے بغیر درخت کی طرح ہے اس کے جائز ہونے میں کوئی شک نہیں۔'' (المجموع الثمین ص۲۴۵، ج٢)