قومِ لوط کے عمل جیسا عمل کرنے والے اور جس سے کیا گیا حدیث کے مطابق دونوں کو مار دینے کا حکم ہے کیا یہ عمل کئے جانے کے بعد کوئی بھی نیک عمل قبول نہیں ہوگا؟ کیونکہ اس حکم سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ س شخص کو جینے کا کوئی حق نہیں نیز یہ بات ذہن میں رہے کہ یہ کام جاہلیت میں ہے۔
گناہ کسی قسم کا بھی ہو اللہ تعالیٰ توبہ کرنے سے معاف کر سکتے ہیں۔ سورة الفرقان :۶۸،۶۹ میں اللہ تعالیٰ نے ناحق قتل زنا وغیرہ کے جرم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جو یہ کام کرے گا قیامت کے دن اسے دوگنا عذاب ملے گا اور وہ ہمیشہ س میں رہے گا آگے فرمایا:
''اور جس نے توبہ کر لی ، اور نیک اعمال سر انجام دیئے ، ان کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں میں تبدیل کر دیں گے اور اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا رحم والا ہے۔''
دوسری جگہ فرماتے ہیں:
''(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) میرے ان بندوں سے کہہ دو جنہوں نے اپنے نفسوں پر زیادتی کی ہوئی ہے کہ وہ اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہوں اللہ تعالیٰ (توبہ سے ) سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔''(التوبہ : ۵۳'۵۴)
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
''گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اُس نے گناہ کیا ہی نہیں۔'' (ابنِ ماجہ وقال اسنادہ صحیح)