سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) جھک کر یا کھڑے ہو کر سلام کرنا اور دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا

  • 14764
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 3221

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اپنے بڑوں کو جھک کر سلام کرنا یا کھڑے ہو کر سلام کرنا یا اپنے اساتذہ کے احترام میں کھڑے ہونا اور دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا ، یہ سب افعال قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کیسے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سلام کرتے وقت جھکنا درست نہیں کیونکہ اس کی مشابہت رکوع کے ساتھ ہے اور وہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ اس کے علاوہ رسول   صلی اللہ علیہ وسلم  اور صحابہ کرام رجی اللہ عنہم میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں کہ وہ ایک دوسرے کو سلام کرتے وقت جھکتے ہوں ۔ اسی طرح کسی شخص کے احترام یا تعظیم کے لئے کھڑا ہونا جائز نہیں، جیسا کہ آج کل استاد ، جج یا کسی بڑے آدمی کی آمد پر سب لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں۔

  معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا جس شخص کو پسند ہو کہ لوگ اس کے لئے تصویر بن کر کھڑے ہوں، وہ اپنا ٹھکانہ آگ میں بنا لے۔ (ترمذی ، ابو داؤد مشکوٰة ، باب القیام) یہ حدیث صحیح ہے۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  سے زیادہ کوئی شخص محبوب نہیں تھا اور وہ جب آپ   صلی اللہ علیہ وسلم  کو دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ کیونکہ وہ جناتے تھے کہ آپ   صلی اللہ علیہ وسلم  اس بات کو ناپسند فرماتے ہیں۔ اسے ترمذی نے روایت کیا اور فرمایا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ البتہ آگے بڑھ کر استقبال کرنا یا اٹھ کر ملنا اور بٹھا نا درست ہے کیونکہ رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے بنو  قریظہ کا فیصلہ کرنے کے لئے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو بلوایا۔ جب وہ قریب پہنچے تو رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  نے انصار سے فرمایا:  " قوموا   إلى سيدكم''اپنے سردار کی طرف اٹھو۔''  (بخاری ، مسلم ، مشکوٰة، باب القیام)

مصافحہ کا معنی عربی زبان میں ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ کا صفحہ (کنارہ) ملانا ہے۔ جب ایک ہاتھ کا صفحہ دوسرے شخص کے ہاتھ سے مل گیا تو مصافحہ ہو گیا۔ رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم  مصافحہ کرتے وقت اور بیعت لیتے وقت دایاں ہاتھ استعمال کرتے تھے۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں ، تحفہ الاھوذی ص۳۹۷، ج۳)

 صحیح بخاری میں جو حدیث ہے کہ آپ   صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو تشہد کی تعلیم دی تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی ہتھیلی رسول اکرم   صلی اللہ علیہ وسلم  کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان تھی تو یہ تعلیم دیتے وقت متوجہ کرنے کے لئے تھا۔ اس سے ملاقات کا مصافحہ مراد نہیں ورنہ لازم آئے گا کہ ملاقات کے وقت چھوٹے کو ایک ہاتھ سے اور بڑے کو دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ