کیا لاّ الٰہ اللّٰہ محمّد رسول اللّٰہ کا وظیفہ یا ذکر کرنا شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟ قرآن و سنت کی رُو سے وضاحت فرمائیں۔
کلمہ طیبہ پڑھنے کے دو موقع ہیں ایک بطورِ اقرار و شہادت اور دوسرا موقع بطورِ ذکر و عبادت اوّل الذکر موقع پر دونوں اجزاء کو ملا کر پڑھنا لازمی و ضروری ہے کیونکہ ان اجزاء کی شہادت کے بغیر انسان مسلمان نہیں ہو سکتااسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جیسا کہ حدیث جبرائیل میں ہے:
''اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔'' (متفق علیہ)
لیکن موقع ذکرو عبادت میں فقط لاّ الٰہ اللّٰہ ہی ہے کیونکہ عبادت کے لائق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو عبد ہیں معبود نہیں ہیں جیسا کہ عبدہ و رسولہ سے عیاں ہے۔ اور کتب احادیث میں بھی ایسے موقع پر صرف لاّ الٰہ اللّٰہ ہی آیا ہے جیسا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ:
''موسیٰ علیہ السلام نے کہا اے میرے رب مجھے تو کوئی ایسی چیز سکھا جس کے ذریعے میں تیرا ذکر کروں اور تجھے پکاروں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تُو ( لاّ الٰہ اللّٰہ )کہاکر، موسیٰ علیہ السلام نے کہا اے میرے رب لاّ الٰہ اللّٰہ تو تیرے تمام بندے کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ ، اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اور ان کے باشندے بجز میرے ایک پلڑے میں ہوں اور لاّ الٰہ اللّٰہ ایک پلڑے میں تو لاّ الٰہ اللّٰہ اِن پر غالب ہو جائے گا۔'' (رواہ النسائی وابن حبان فی صحیحہ والحاکم ، الترہیب۴۵۸/۲، وصححہ الرمذی وحسّنہ)
اس سے معلوم ہوا کہ لاّ الٰہ اللّٰہ ذکراور دُعا ہے جس پر حدیث کے الفاظ (اذکرک به و ادعوک به) دلالت کرتے ہیں اسی طرح ایک حدیث میں آتا ہے کہ :
''سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل ذکر لاّ الٰہ اللّٰہ ہے اور سب سے افضل دُعا الحمدللہ ہے۔'' (رواہ ابنِ ماجہ والنسائی وابنِ حبان فی صحیحہ والحاکم و الترغیب والترہیب۴۱۵/۲)
اسی طرح کی اور بھی بے شمار احادیث موجود ہیں جن میں ذکر لاّ الٰہ اللّٰہ کو کہا گیا ہے اور ان میں محمّد رسول اللّٰہ کا لفظ نہیں ہے کیونکہ ذکر اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے اور عبادت اس کے علاوہ کسی کی جائز نہیں ہے۔ ہاں اقرار و شہادت کے وقت محمّد رسول اللّٰہ کہنا ضروری اور لازمی ہے ورنہ اس کے بغیر ایمان قبول نہیں ہو گا۔