کیا دَم کرنا جائز ہے اور جو آدمی سر کو پکڑ کر دَم کرتے ہیں یا جس جگہ درد ہو وہاں پر ہاتھ رکھ کر دَم کرنا درست ہے؟ قرآن و حدیث کی رو سے واضح کریں۔
دَم کرنا درست ہے اور کئی احادیث سے ثابت ہے ۔ جیسا کہ بخاری و مسلم کی متفق حدیث ہے کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ اصحاب سفر میں تھے کہ انہوں نے عرب کے قبائل میں سے کسی ایک قبیلے کے علاج کے لئے کافی تک و دو کی لیکن وہ شفا یاب نہ ہوا تو ان میں سے کسی نے کہا لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ ہمارے سردار کو کسی موذی چیز نے ڈسا ہے اور ہم نے بڑی بھاگ دوڑ کی ہے لیکن اس کو افاقہ نہیں ہوا۔ کیا تم میں سے کوئی دَ م کرنے والا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ایک آدمی گیا اور اُس نے کچھ بکریوں کے عوض سورة فاتحہ پڑھ کر دَم کیا وہ آدمی تندرست ہو گیا۔ وہ بکریاں لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا ۔ انہوں نے اس کو برا سمجھا اور کہا تو نے اللہ کی کتاب پر مزدوری لی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس پر مزدوری لینے کے تم سب سے زیادہ حق دار ہو وہ اللہ کی کتاب ہے۔ جس جگہ پر درد ہو وہاں پر ہاتھ رکھ کر دَم کرنا بھی درست ہے۔ جیسا کہ صحیح مسلم میں آتا ہے عثمان بن ابو العاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکایت کی کہ جب سے مسلمان ہوا ہوں اپنے جسم میں درد پاتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''اپنا ہاتھ درد والی جگہ پر رکھ ا اور تین مرتبہ بسم اللہ پڑھی اور ساتھ مرتبہ (اعوذبعزّة اللّٰہ و قدرتہ من شرّمااجدوااحاذر) کہہ میں پناہ پکڑتا ہوں اللہ کی عزت اور قدرت کے ساتھ ہر چیز کی برائی سے جسے میں پاتا ہوں اور ڈرتا ہوں۔''
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس جگہ درد ہو وہاں پر ہاتھ رکھ کر دم کرنا درست ہے۔