اگر غلّہ منڈی میں گندم وافر مقدار میں موجود ہو تو کیا اس کا اسٹاک کیا جا سکتاہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل جواب دیں مہربانی ہو گی۔
ذخیرہ اندوزی بہت بڑا گناہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''ذخیرہ اندوزی نہیں کرتا مگر نا فرمان۔''(صحیح مسلم کتاب البیوع)
ذخیرہ اندوزی کا مطلب مہنگا کرنے کے لئے کسی چیز کا ذخیرہ کرنا ہے۔ جس طرح آج کل کئی لوگ بازار سے کوئی جنس خرید کر اس کی قلت پیدا کر دیتے ہیں اور جب وہ چیز لوگوں کو نہیں ملتی تو قیمت بڑھا کر بازار میں لے آتے ہیں۔ اگر کوئی چیز بازار میں نایاب ہو یا کم ملتی ہو تو اسے ذخیرہ بنانا حرام ہے۔ اگر کوئی جنس بازار میں وافر مقدار میں موجود ہے اور ذخیرہ کرنے سے لوگوں کو کوئی تکلیف نہیں تو ذخیرہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنو نضیر کی کھجوروں میں سے اپنے اہل و عیال کے لئے ایک سال کا خرچ رکھ لیتے ۔ باقی فروخت کر دیتے۔ (صحیح بخاری، باب النفقات)